ضروری نہیں کہ اپوزیشن کے استعفے فوری قبول کرلیے جائیں، 6 ماہ روکا بھی جا سکتا ہے: شیخ رشید

Published On 15 December,2020 09:34 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ضروری نہیں کہ اپوزیشن کے استعفے جب آئیں، اسی وقت قبول کر لیے جائیں، انھیں چھ ماہ تک روکا بھی جا سکتا ہے۔

یہ بات انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام   آن دی فرنٹ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ دھرنوں اور لانگ مارچ سے حکومتیں نہیں جاتیں۔ اپوزیشن والے سینیٹ الیکشن سے پہلے ہنگامہ آرائی چاہتے ہیں۔ اگر استعفے ہی دینے تو ابھی اسلام آباد آ جائیں۔ حکومت اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا استقبال کرے گی۔ استعفے دینے ہیں تو ابھی دیں، تاخیر کیوں؟ اپوزیشن سینیٹ الیکشن سے گھبرا رہی ہے۔ سینیٹ الیکشن میں ان کی ہوا نکل جائے گی۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن رولز اجازت دیتے ہیں تو سینیٹ الیکشن ایک ماہ پہلے کرا لیا جائے۔ اس سلسلے میں کل الیکشن کمیشن سے بھی بات کروں گا۔ مارچ کے بجائے سینیٹ الیکشن فروری میں ہو سکتے ہیں تاکہ کٹی، کٹا نکل جائے۔ سٹیبلشمنٹ پر کوئی دباؤ نہیں، پرسکون ہے۔ حالات خرابی نہیں بہتری کی طرف جائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کو بھیجنے کا میں بھی حامی تھا، وزیراعظم مجھے بھی طعنہ دیتے ہیں۔ نواز شریف باہر جانے میں کامیاب ہوئے۔ مریم نواز نے سیکنڈ شفٹ میں جانا تھا لیکن نہیں جا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سارے سیاستدان جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر چار کی پیداوار ہیں۔ یہ سیاست میں عمران خان کی طرح دھکے کھا کر نہیں بلکہ پیراشوٹ سے آئے ہیں۔ سیاستدان بات چیت کے دروازے بند نہیں کرتے۔ بات صرف عمران خان سے ہو سکتی ہے لیکن ان کا مسئلہ کیسز ہے۔ عمران خان حکومت چھوڑ دے گا، انہیں این آر او نہیں دے گا۔ عمران خان فائٹر ہے، ان سے لڑے گا۔ اگر کوئی انتشار پھیلائے گا تو یہی لوگ ذمہ دار ہونگے۔

سابق صدر آصف زرداری کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ بچے سے تقریریں کرا کر خود سیاسی کولڈ سٹوریج میں بیٹھے ہیں، ان کا خیال ہے کہ آخر میں انہوں نے ہی فیصلہ کرنا ہے۔

مینار پاکستان جلسے پر بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم میں صرف تین پارٹیاں ہیں۔ اگر مولانا فضل الرحمان کے مدارس کے بچے نہ آتے تو جلسہ مزید پھیکا ہوتا۔ مریم نواز نے ایک دن میں 8، 8 کارنر میٹنگز کیں لیکن لاہور والوں نے انھیں رسپانس نہیں دیا۔ بلاول ابھی لاہور میں خود کو متعارف کروا رہے ہیں۔ لاہور کی ایک اپنی تاریخ ہے۔ سیاست ایک دن کا کھیل نہیں ہوتی۔ پیپلز پارٹی پنجاب میں اگلے الیکشن میں جگہ بنا سکتی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ اسی اسمبلی میں صدر کے امیدوار رہے، اب اسی کو حرام قرار دیتے ہیں۔ دنیا کے سارے چودھری بھی مر جائیں، مولانا کی دال نہیں گلے گی۔
 

Advertisement