کراچی: (دنیا نیوز) حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ مردم شماری پرتحفظات برقرار ہیں، سندھ کی آبادی کم دکھائی گئی، ثابت ہوچکا، سب کچھ جان بوجھ کر کیا گیا، معاملے پر عوام کے پاس جا رہے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018ء کےانتخابات میں انجینئرنگ نہ ہوتی تمام ووٹ ایم کیوایم کوکاسٹ ہوئےتھے، ایم کیوایم استعمال نہیں ہو رہی ورنہ میڈیاسےگفتگونہ کررہی ہوتی۔
ایم کیو ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے معاملے پرعوام کے پاس جا رہے ہیں، پچھلی مردم شماری 8 سال تاخیرسےہوئی، قبل ازوقت مردم شماری کرانے پراتفاق ہواتھا، وفاقی وزیر قانون سینیٹر فروغ نسیم اختلافی نوٹ لکھنے میں شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کےمعاملےپرجلدحتمیٰ فیصلہ کرپائیں گے۔ اپنالائحہ عمل حکومت کو بتادیا،عوام سے اس معاملےپررائےلینےجارہےہیں۔ کراچی میں کئی ایسےبلاکس موجود ہیں جہاں ووٹرتوموجود ہیں مگرآبادی زیرودکھائی گئی۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نےاس مطالبےپرعوام کےپاس جانےکارجوع کیاہے، ہم نے اپنےحصےکی بات بھی کرلی اور سٹینڈ بھی لیا، مردم شماری کامطالبہ ہماراحکومت سے تعلق ہےاسی کی بنیادپرعمارت کھڑی ہے۔ وفاقی کابینہ کےفیصلےپرایم کیوایم کےوزیرنےاحتجاج کیااورسخت قسم کانوٹ لکھا۔
سربراہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ذوالفقارعلی بھٹوکےدورمیں مردم شماری کوکم دکھانے پرکمشنرکوسزاسنائی گئی تھی۔ کراچی ٹیکس نہ دےتوتنخواہیں کہاں سےاداکی جائیں گی؟،ہم نےمردم شماری کولاپتہ افراد کی بازیابی کےمطالبےپرفوقیت دی۔ ہمارے دفاتربندہیں،یہ مطالبہ بھی ہماراپہلانہیں تھا، کابینہ میں ہمارا فرد شامل کیاجائےیہ مطالبہ بھی نہیں کیا۔ کیااپنےلاپتہ ساتھیوں کی بازیابی کامطالبہ کرناغیرقانونی، غیرآئینی، غیرسیاسی ہے؟۔ مردم شماری کاہماراکوئی سیاسی یا جماعتی مطالبہ نہیں۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم دھوکاتھی، عوام کودھوکادیاگیا، کسی ترمیم کی ضرورت نہیں، تمام آئینی آپشن پاکستانی آئین میں موجودہیں۔ یہ شہر آہستہ آہستہ ایک دیہات کی شکل اختیارکرتاجارہاہے۔