اسلام آباد: (دنیا نیوز) ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ افغان امن عمل 5 جنوری سے نازک مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ مذاکرات میں شامل فریقین کیلئے اہم ہے کہ وہ الزامات ترک کرکے دیرپا امن واستحکام کے مقصد کیلئے دانائی اختیار کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن واستحکام کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ افغان امن عمل تنازع کے سیاسی حل کی طرف پیشرفت جاری ہے۔ پاکستان کی کوششوں کو افغان معاشرہ اور بین الاقوامی برادری نے سراہا اور تسلیم کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض افغان سرکاری اور غیرسرکاری حلقوں کی طرف سے منفی بیانات پر ہمیں تشویش ہے۔ دو طرفہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس امور متعلقہ دو طرفہ فورموں پر حل ہونے چاہیں۔ مناسب ادارہ جاتی فورم ورکنگ گروپس کے ذریعہ موجود ہیں۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ کابل میں بھی سیکیورٹی اور امن عمل کے حوالے سے رابطوں کو مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔ کھلے عام الزامات کا سلسلہ افغان امن عمل اور دو طرفہ تعاون میں اضافے کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کیلئے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔ افغان امن عمل میں اہم بریک تھروز میں پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کا ہاتھ رہا۔ افغان امن عمل 5 جنوری سے نازک مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ فریقین الزامات ترک کرکے دیرپا امن واستحکام کے مقصد کیلئے دانائی اختیار کریں۔
ترجمان نے کہا کہ سال رواں میں افغانستان میں تشدد میں اضافے پر پاکستان سخت تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے کئی مواقع پر تشدد میں کمی اور جنگ بندی پر زور دیا۔ افغان حکومت اندرونی سلامتی، امن کے قیام کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سیکیورٹی اور موثر بارڈر مینجمنٹ میں ادارہ جاتی تعاون کے ذریعہ مدد کیلئے تیار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ دنوں میں ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت اہم دو طرفہ معاملات میں پیشرفت ہوئی ہے۔ ترجیحی تجارتی معاہدے پر بات چیت آگے بڑھی ہے۔ دونوں ممالک کو اندرونی اور علاقائی گمراہ کن عناصر سے محتاط رہنا ہوگا۔