اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو این آر او دے دوں تو زندگی آسان ہو جائے گی لیکن مافیا کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیک سکتے، مخالفین چوری بچانے کے لیے ایک ہوئے، عوام نے پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دیا۔
وزیراعظم عمران خان کا سوشل میڈیا پر ایکٹو شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نواز شریف، خواجہ آصف اور احسن اقبال نے منی لانڈرنگ کے لیے اقامے لیے، مل ملا کر لوٹ مار کرنے والوں نے ملک تباہ کردیا۔ اس طرح پہلے پاکستان چل رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وزیراعظم اور وزرا منی لانڈرنگ کریں گے تو باقی لوگوں کو کیسے چوری سے روکیں گے؟ ان سب کے نیویارک، دبئی اور لندن میں بڑے بڑے محلات ہیں۔ ہم مافیا کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیک سکتے۔ کہتے ہیں الیکشن کو نہیں مانتے لیکن آج تک کوئی ثبوت نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ چھوٹا سا طبقہ جب سارے وسائل لوٹ لے تو قوم نہیں بن سکتی۔ کرپٹ حکومت ہو تو ملک میں غربت بڑھتی ہے۔ سابقہ دونوں حکومتیں مل کر پاکستان میں چوری کر رہی تھیں۔ پہلے ان دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو این آر او دیا ہوا تھا۔ آدھا ٹیکس ان کے لیے ہوئے قرضوں کی قسطوں میں چلا جاتا ہے
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اندرون سندھ سے ووٹ لے کر آتی ہے، کراچی کی پرواہ نہیں کرتی۔ بلوچستان میں سرداروں کا نظام ہے، وہاں کے سردار طاقتور اور امیر جبکہ عوام غریب ہو گئے۔ ہماری حکومت بلوچستان کی ترقی پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ بلوچستان میں فنڈز سرداروں کو ملتے تھے۔ ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی۔
سانحہ مچھ اور پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغان جہاد کے بعد گروپس بنے، جنہوں نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا۔ اب یہ فرقہ ورانہ گروپ داعش میں شامل ہو چکے ہیں۔ سانحہ مچھ کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔ داعش کو بھارت سپورٹ کر رہا ہے۔ مارچ میں ہمارے پاس معلومات تھیں کہ بھارت شعیہ اور سنی علما کو قتل کرکے فساد کرانا چاہتا ہے۔ ہماری ایجنسیز نے بھارت کے متعدد منصوبوں کو ناکام بنایا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 35 سال دونوں پارٹیاں اقتدار میں رہیں۔’’سٹیٹس کو‘‘ کی بہت پاور ہوتی ہے، ہر جگہ ان کا کنکشن ہوتا ہے۔ انقلاب کا مطلب ’’سٹیٹس کو‘‘ کی تبدیلی ہے۔ پاکستان میں خونی نہیں، بیلٹ کے ذریعے انقلاب آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف تو بھاگ گیا لیکن اندر تک ان کے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ مہاتیر محمد کے جانے کے بعد نجیب نواز شریف کی طرح آگیا جس نے کرپشن شروع کر دی۔ ڈھائی سال بعد ملایشیا کی’’سٹیٹس کو‘‘ نے مہاتی رمحمد کی حکومت کو گرا دیا تھا۔ ’’سٹیٹس کو‘‘ پہلے دن سے مجھے گرانے میں لگی ہے۔ اسے پتا ہے کہ حکومت نے پانچ سال پورے کر لیے تو ان کی دکانیں بند ہو جائیں گی۔