اسلام آباد: (دنیا نیوز) شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ سے متعلق دستاویز پبلک کر رہے ہیں، احتساب شفافیت کے بغیر ہو نہیں سکتا، دسمبر 2000 میں نواز شریف مشرف سے ڈیل کر کے باہر چلے گئے، این آر او کا خمیازہ پاکستان کو جرمانے کی صورت میں بھگتنا پڑا، ماضی کی غلطیوں کے نتائج بھگت رہے ہیں۔
مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر وزیراعظم نے کچھ ہدایات دی، براڈ شیٹ سے متعلق دستاویز پبلک کرنے کیلئے وکلا نے رابطہ کیا، براڈ شیٹ کی طرف سے ای میل موصول ہوئی، وزیراعظم کی ہدایت پر براڈ شیٹ کی دستاویز پبلک کر رہے ہیں، شفافیت کے بغیر احتساب کا عمل ممکن نہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان معاہدہ جون 2000 میں ہوا، دسمبر 2000 میں مشرف اور نواز شریف میں معاہدہ ہوا اور وہ باہر گئے، نیب نے 2003 میں براڈ شیٹ سے معاہدہ منسوخ کیا، 20 مئی 2008 میں براڈ شیٹ کیساتھ سیٹلمنٹ، 1.5 ملین ڈالرز کی ادائیگی ہوئی، جولائی 2019 میں ہائیکورٹ میں اپیل کی تھی اس کا فیصلہ براڈ شیٹ کے حق میں آیا۔