خیبرپختونخوا: پانچ سال کے دوران 5 ہزار سے زائد خواتین کو دارلاامان لایا گیا

Published On 22 January,2021 10:06 am

پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا کے دارالا امانوں میں معاشرتی جبر، جنسی تشدد، اغوا، کم عمری کی شادی کا شکار خواتین کی تعداد بڑھنے لگی، پانچ سال کے دوران 5 ہزار سے زائد خواتین کو دارلاامان لایا گیا۔

خیبرپختونخوا میں معاشرتی جبر کا شکار ہزاروں خواتین دارالامان میں رہنے پر مجبور ہیں، تاہم صوبے میں موجود چار دارالامانوں کیلئے الگ ایکٹ پر تاحال کام نہ ہوسکا۔

صوبے میں دارالامانوں میں اغواء، طلاق، جنسی ذیادتی، نفسیاتی اور جسمانی تشدد سمیت کم عمری میں شادی کرنے والے خواتین کی تعداد سالانہ ایک ہزار 103 تک پہنچ گئی۔ سوات میں سب سے ذیادہ ایک ہزار 850، مردان میں ایک ہزار 760، ایبٹ آباد میں ایک ہزار 9 جبکہ پشاور کے دارالامان میں خواتین تعداد 869 تک پہنچ گئی ہیں۔

وزیر برائے سماجی بہبود کے مطابق پشاور میں ایک ماڈل دارالامان کی تعمیرس میت سکیورٹی اور دیگر انتظامات کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ الگ ایکٹ کے مسودے پر بھی جلد کام کیا جائے گا۔

2017 میں ہری پور کا دارالامان کورٹ کیسز کے باعث بند کر دیا گیا ہے، جس میں خواتین کی تعداد 397 تھی۔ محکمہ سماجی بہبود کے مطابق سرکاری دارالامان میں خواتین کو ضروریات زندگی کے تمام سہولیات فراہم کئے جا رہے ہیں۔