اسلام آباد: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان میں موجود امریکی فوجوں کے انخلا میں تاخیر سے طالبان کیساتھ معاہدہ ختم ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اپنے ان خدشات کا اظہار دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دوحہ معاہدہ ختم ہوا تو افغانستان میں امن کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔ پاکستان کو بائیڈن انتظامیہ کو ان خطرات سے آگاہ کرنا چاہیے۔ انخلا میں تاخیر سے پاکستان کو بہت بڑا چیلنج درپیش ہوگا۔ ہو سکتا ہے پاکستان پر زیادہ دباؤ ہو کہ طالبان اپنی کمٹمنٹ پوری کریں۔
پروگرام میں پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے اہم سوالات کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا افغان پالیسی پر نظر ثانی کر رہا ہے، اس لئے لگتا ہے انخلا میں تاخیر ہو۔ افغانستان ایک بڑا ایشو ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیسا تعاون ہو سکتا ہے۔
شکیل آفریدی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے قانون کے مطابق چلے گا۔ امریکا کیلئے جاسوسی کرنے والے شخص پر بات نہیں ہو سکتی۔ ضروری نہیں امریکا جو چاہے پاکستان وہ کرے۔
ڈینیئل پرل کیس اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ انٹونی بلنکن کیساتھ ٹیلی فون کال کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ سے تعلقات کا منفی نوٹ پر آغاز ہوا لیکن ہم متاثر نہیں ہوئے۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ امریکا کو پیغام دیا گیا کہ پاکستان ہر قانونی راستہ اختیار کرے گا۔ پاکستان عدالتی فیصلے کا پابند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں پاکستان کا مفاد تھا وہاں امریکا کے ساتھ تعاون کیا گیا، جہاں مفادات کا تصادم تھا وہاں پاکستان نے تعاون نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں امریکی وزیر خارجہ نے کہہ دیا تو تعلقات منفی رخ پر چلے جائیں۔ انہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ خطے کے استحکام کیلئے پاکستان کا تعاون رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا سٹریٹجک انتخاب چین اور امریکا کا بھارت ہے۔ چین امریکا تناؤ کے اثرات پاک امریکا تعلقات پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ دیکھنا ہوگا کہ پاک امریکا تعلقات کو کس طرح مثبت رخ ملے۔ ملکی مفاد مستقل ہوتا ہے باقی چیزیں عارضی ہیں۔