لاہور: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے دو ذہنی معذور مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔ عدالت نے ذہنی معذور قیدیوں کی ذہنی کیفیت کی جانچ کے لیے ملک بھر میں میڈیکل بورڈذ تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
جسٹس منظور ملک کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے تین ذہنی معذور قیدیوں کی سزائے موت کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ذہنی صحت بھی اتنی ہی ضروری ہے، جتنی جسمانی صحت لیکن اس کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی، اگر کسی مجرم کو دی جانے والی سزائے موت کا ادراک ہی نہیں تو پھر قانون کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔
عدالت نے کہا کہ کسی بھی مجرم کو ذہنی معذوری کی جانچ کے بغیر پھانسی کی سزا سے رعایت نہیں دی جا سکتی، اس لیے ضروری ہے کہ جیل قوانین میں ترمیم کی جائے، وفاق سمیت صوبائی حکومتیں ایسے بورڈ تشکیل دیں جس میں ذہنی صحت کے ماہرین شامل ہوں۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے حکم دیا کہ میڈیکل بورڈ ذہنی معذور قیدیوں کو سزا نہ دینے کا تعین کرے گا، جیل حکام، سماجی کارکنوں اور ماہر نفسیات کے تربیتی پروگرام شروع کیے جائیں۔ عدالت نے وفاقی و صوبائی جوڈیشل اکیڈمیز میں ججز ،وکلاء اور پراسیکیوٹرز کی تربیت کے لیے ٹریننگ پروگرام شروع کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔
عدالت نے ذہنی معذور دو قیدیوں کنیز بی بی اور امداد علی کی سزائے موت کو عمر قید میں بدل گیا جبکہ تیسرے قیدی غلام عباس کی رحم کی اپیل صدر پاکستان کو دوبارہ بھجوانے کی ہدایت کر دی۔