اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں اوپن سینیٹ بیلٹ کے صدارتی ریفرنس میں الیکشن کمیشن نے قابل شناخت بیلٹ پیپرز کی مخالفت کر دی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ نہیں بتا سکتے کہ ووٹ کس نے ڈالا، قابل شناخت بیلٹ پیپر کیلئے آئین میں ترمیم کرنا ہوگی۔
سپریم کورٹ میں اوپن سینیٹ بیلٹ کے صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر اور ارکان عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نہیں کہتے آپ خفیہ بیلٹ کو تبدیل کریں، شکایت آنے پر الیکشن کمیشن معاملہ تو خود دیکھ لے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی قانون میں تبدیلی کا نہیں کہہ رہے، کیا الیکشن کمیشن نے عوام کو شفاف الیکشن کرانے کی تسلی دی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تمام سیاسی لیڈرز سینیٹ الیکشن میں کرپشن کی بات کرتے ہیں، الیکشن کمیشن کو سب معلوم ہے کہ کیا ہو رہا ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ جو ہوگا الیکشن کے بعد دیکھیں، ووٹوں کی خرید و فروخت الیکشن سے پہلے ہوتی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ ویڈیو کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس بلا لیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ دوہزار اٹھارہ کی ویڈیو کا الیکشن کمیشن کو آج پتہ چلا ؟ جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے، کیا الیکشن کمیشن نے کسی سینٹر کو نا اہل کیا ؟۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت روکنے کیلئے کیا اقدامات کیے ؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن امیدواروں سے ووٹ نہ خریدنے کا حلف لے سکتا ہے، کیا الیکشن کمیشن نے رشوت دینے پر شکایت درج کرانے کا کہا ہے، کیا امیدواروں کو ایک دوسرے کے خلاف شکایت کا موقع دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن خاموش نہیں رہ سکتا ہے، الیکشن کمیشن آزاد ہے، الیکشن کمیشن تمام پہلوؤں کا جائزہ لیکر رپورٹ دیں، ای سی پی کی رپورٹ اطمینان بخش نہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔