این اے 75: ریٹرننگ افسر نے 14 پولنگ سٹیشنز میں دھاندلی کا خدشہ ظاہر کردیا

Published On 23 February,2021 04:47 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) ریٹرننگ افسر نے حلقہ این اے 75 کے ضمنی الیکشن کے دوران 14 پولنگ سٹیشنز پر مبینہ دھاندلی کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

تفصیل کے مطابق ریٹرننگ افسر کی جانب سے الیکشن کمیشن کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ دھاندلی کے خدشہ کے پیش نظر دوبارہ پولنگ کرائی جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پریذائیڈنگ افسروں نے تاخیر سے پہنچنے پر بہانے بنائے، کوئی بیٹری بند ہونے کا جواز دیتا رہا اور کسی نے واٹس ایپ کے کام نہ کرنے کا بہانہ گھڑا۔

ریٹرننگ افسر کی جانب سے پولنگ سٹیشن نمبر 2، 3، 6، 7، 11، 22، 23، 24، 26، 45، 49، 90، 91 اور 92 میں بھی دوبارہ پولنگ کی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این 75 ضمنی الیکشن، 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں مل رہے تھے: ریٹرننگ افسر

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے این 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی جانب سے ایک ہفتے میں مصدقہ ریکارڈ فراہم کرنے استدعا مسترد کر دی ہے۔

ن لیگ نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ریٹرننگ افسر نے اعتراف کیا کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں مل رہے تھے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کی درخواست کی سماعت کی۔

نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کہ حلقے میں دوبارہ پولنگ کرائی جائے، الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز میں اعلیٰ ترین سطح پر دھاندلی کی نشاندہی کی گئی، یہ پہلا الیکشن ہے جہاں بیس ریٹرننگ افسران غائب ہوگئے، پولنگ کے دوران اور بعد میں آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب سمیت سب ہی لاپتہ تھے، تمام لاپتہ پریزائیڈنگ افسران ایک ساتھ ہی سامنے آئے، جس ڈی ایس پی کو الیکشن کمیشن نے ہٹایا تھا اسے ایس پی بنا کر تعینات کیا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے اگر الیکشن ٹھیک ہوا تو نتیجہ جاری ہوگا، اگر ٹھیک نہیں ہوا تو ری پول کرا سکتے ہیں۔ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے استفسار کیا کہ کیا موبائل کمپنیوں سے پریزائیڈنگ افسران کی لوکیشن معلوم کرائی گئی ؟ ریٹرننگ افسر نے کہا کہ ڈی پی او کا نمبر بند تھا، ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ محکمہ موسمیات سے دھند سے متعلق سوال پوچھا تو آر او نے کوئی جواب نہ دیا۔

پی ٹی آئی امیدوار کے وکیل علی بخاری نے دلائل میں کہا کہ نوشین افتخار کی درخواست کیساتھ کوئی تصدیق شدہ دستاویز نہیں، بہتر ہوتا کہ انتخابی نتائج کو ٹربیونل میں چیلنج کیا جاتا، دستاویزات جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کا وقت مانگا تو ممبر پنجاب نے ریمارکس دئیے کہ اب موسم خراب نہیں ہے، ایک دن میں جواب دیں، تاخیر سے آپ کا نقصان ہوگا۔ کیس کی مزید سماعت 25 فروری کو ہوگی۔
 

Advertisement