اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ووٹنگ میں ہمارے ووٹ ضائع نہیں ہونے چاہئیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم ہاوس میں ظہرانہ ہوا، حکومتی اتحادی جماعتوں نے بھی شرکت کی، شرکت کرنے والوں میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، پاکستان مسلم لیگ ق، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے وفود نے شرتک کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ زین بگٹی نے بھی وزیرعاظم عمران خان کے ظہرانے میں شرکت کی۔ ظہرانے میں پلاؤ، سیخ کباب، قورمہ اور دال اور سلاد پیش کیا گیا۔ ظہرانے سے پہلے حفیظ شیخ اور فوزیہ ارشد نے خطاب کیا۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے نے ارکان کو ووٹ ڈالتے وقت احتیاط برتنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ووٹنگ میں ہمارے ووٹ ضائع نہیں ہونے چاہئیں، مجھے اپنی ٹیم پر اعتماد ہے، انشاء اللہ کامیاب ہونگے۔
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان سے حکومتی اتحادی جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نواب شاہ زین بگٹی نے ملاقات کی ، اس دوران شاہ زین بگٹی نے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو سینیٹ الیکشن کے دوران ووٹ دینے کا اعلان کردیا۔
جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نواب شاہ زین بگٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں بلوچستان کے مسائل انکے سامنے رکھے، مسائل کے حل کی پہلے بھی یقین دھانی کروائی گئی، آج بھی یقین دہانی کروائی گئی، حکومت کے اتحادی ہیں حکومتی امیدواروں کو سپورٹ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پیسہ اور لالچ کے باوجود سینیٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے: وزیراعظم
شاہ زین بگٹی نے مزید کہا کہ اگر ہمارے مسائل حل نہ ہوئے تو پھر آگے کا لائحہ عمل سوچیں گے، میری ذات کی بات ہوتی تو مسلئہ نہیں تھا، بلوچستان کے عوام کی بات ہے، ہلکی اکثریت سے جیت جائیں گے۔
اس سے قبل وزیراعظم نے کہا ہے کہ پیسہ اور لالچ کے باوجود سینیٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے، ہمارے ارکان سے رابطے ہو رہے ہیں مگر ہم متحد ہیں۔
وزیراعظم عمران خان سے وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے ملاقات کی، جس میں سینیٹ انتخابات سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ حفیظ شیخ نے حکومتی و اتحادی ارکان سے ملاقاتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سینیٹ الیکشن جیتنے کیلئے ہر حربہ استعمال کر رہی ہے، اسی لیے شفاف انتخابات کیلئے اوپن ووٹنگ کا حامی تھا۔
عمران خان سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے بھی ملاقات کی، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور مشیر خزانہ حفیظ شیخ بھی ملاقات میں موجود تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندوں کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل حل کریں گے، پہلی بار پسماندہ علاقوں کو زیادہ ترقیاتی منصوبے دیئے جا رہے ہیں، ہماری حکومت کی ترجیح عام آدمی اور پسماندہ علاقے ہیں۔
یاد رہے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اپنی 157 نشستیں ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق کی اور بی اے پی کی 5، 5 جی ڈی اے کی 3، شیخ رشید کی آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی 1، 1 نشست جبکہ 1 آزاد امیدوا اسلم بھوتانی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں سے مسلم لیگ ن کی 83، پیپلزپارٹی کی 55، متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، اے این پی اور جماعت اسلامی کی 1،1 نشست جبکہ 3 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے مجموعی اراکین کی تعداد 161 بن جاتی ہے۔ یوں وفاق کی جنرل نشست پر اپوزیشن کو جیتنے کے لئے حکومتی اتحاد میں سے 10 ووٹ توڑنے ہوں گے۔
اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 341 اراکین پر مشتمل ہے، اگر تمام ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں تو جیتنے والے امیدوار کو 171 ووٹ درکارہوں گے۔ اگر تمام ووٹ کاسٹ نہیں ہو پاتے تو کاسٹ ووٹوں میں سے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار پائے گا۔