اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں قیام امن کو خطے کیلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو کامیابی سے آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہونگی۔
وزیر خارجہ نے یہ بات اپنے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو میں دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے افغان ہم منصب کو نوروز کی مبارکباد دیتے ہوئے افغان قیادت اور عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کو خطے میں امن واستحکام کیلئے ناگزیر سمجھتا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دیرپا قیام امن کیلئے، بین الافغان مذاکرات کی صورت میں ایک تاریخی موقع میسر ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے امن واستحکام کیلئے عملی منصوبہ کو کامیابی سے آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کی۔
وزیر خارجہ نے افغان ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے محمد حنیف آتمر نے قبول کرتے ہوئے جلد تشریف لانے کا عندیہ دیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل سمیت خطے میں امن واستحکام کیلئے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطے کی صورتحال کے حوالے سے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے منصب سنبھالتے ہی بھارت کو امن کی دعوت دی اور کہا تھا کہ بھارت امن کی جانب ایک قدم بڑھائے تو دو بڑھائیں گے، مگر افسوس بھارت سرکار اس سوچ کی حامی نہ تھی، یہی بھارتی رویہ جمود کا باعث بنا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین جمود کی فضا ختم کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ بھارت اپنی سوچ پر نظر ثانی، سازگار ماحول پیدا کرے تو کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں پاکستان بھی مذاکرات اور ڈائیلاگ سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز روابط کے بعد سیز فائر معاہدہ بحالی مثبت پیشرفت ہے۔