لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ 26 مارچ کو مریم نواز شریف نیب پیشی کے موقع پر ہمارے کارکن ان کے ساتھ جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے اس بات کا اعلان مریم نواز شریف کے ساتھ جاتی امراء میں ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد میں کوئی دراڑ نہیں، رابطے برقرار ہیں، مل کر آگے بڑھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ استعفوں کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے فیصلے کا انتظار ہے، امید ہے جیالی قیادت باقی 9 جماعتوں کی خواہش کا احترام کرے گی۔
تفصیل کے مطابق پی ڈی ایم میں بڑھتے اختلافات کے معاملے پر اپوزیشن اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان جاتی امرا پہنچے جہاں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور مرکزی رہنما حمزہ شہباز سمیت پارٹی رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔ ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
سیاسی بیٹھک میں پی ڈی ایم کے مستقبل کے حوالے سے مشاورت کی گئی جبکہ ملکی سیاسی صورتحال،عید کے بعد لانگ مارچ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بھی غور کیا گیا جبکہ (ن) لیگ نے پی ڈی ایم سربراہ کو تجویز دی کی لانگ مارچ عیدالفطر تک ملتوی کر دیا جائے۔
ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمت میں 6 روپے اضافہ کرکے مہنگائی کا مزید پہاڑ غریب کی کمر پرگرا دیا گیا ہے۔ یہ ملک کو کہاں تک پہنچانا چاہتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کو خود مختار بنانا انتہائی بھونڈی حرکت ہے۔ یہ قانون آنے سے سٹیٹ بینک صرف بین الاقوامی اداروں کو جوابدہ ہوگا۔
پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اقدام کو دنیا نے قبول نہیں کیا۔ موجودہ صورتحال میں بھارت سے مذاکرات کا مطلب اسے دباؤ سے نکالنا ہوگا۔
قومی احتساب بیورو پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کہا کہ نیب ایک کٹھ پتلی ادارہ ہے۔ چھبیس مارچ کو مریم نواز کی پیشی کے دوران پی ڈی ایم کے لاکھوں کارکن ساتھ جائیں گے جبکہ پی ڈی ایم کے قائدین بھی شانہ بشانہ ہونگے۔
مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا کہ پی ڈی ایم متحد ہے، باہمی رابطوں کے ذریعے کچھ معاملات کو کنٹرول کر لیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی سی ای سی کے فیصلے کا انتظار کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی سے کہیں گے 9 جماعتوں کی رائے کا احترام کرے۔ ہم موثر انداز میں آگے بڑھیں گے۔