لاہور: (ویب ڈیسک) چیئر مین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کہا ہے کہ مہمند ڈیم کی accessٹنل مکمل کی جاچکی ہے جبکہ پراجیکٹ کی 9مختلف سائٹس پر تعمیراتی کام بیک وقت جاری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مہمندڈیم پراجیکٹ کے دورے کے موقع پر بریفنگ کے دوران کیا۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر اور جنرل منیجر مہمند ڈیم محمد جاوید آفریدی، ڈائریکٹر جنرل سکیورٹی اور لینڈ ایکوزیشن اینڈ ری سیٹلمنٹ بریگیڈئیر امتیاز حسین،کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹس کے نمائندے بھی موجود تھے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مین ڈیم، سپل وے، پاور ہاؤس، ڈائی ورژن ٹنل اور ری ریگولیشن پانڈ کیلئے کھدائی کے کام کے ساتھ ساتھ اری گیشن ٹنل، سڑکوں، پراجیکٹ کالونی اور دفاتر پر بھی تعمیراتی کام جاری ہے۔
علاوہ ازیں دریائے سوات پر پختہ پل تعمیر کیا جا رہا ہے تاکہ پراجیکٹ کی تعمیر کے لئے دریا کے دونوں جانب مشنری،آلات اور افرادی قوت کی تیزتر نقل و حرکت کوممکن بنایا جا سکے۔
راجیکٹ پر تعمیراتی کام کا جائزہ لیتے ہوئے چیئر مین واپڈا نے کہا کہ پانی اور پن بجلی کے دیگر منصوبوں کی طرح مہمند ڈیم بھی پاکستان کے اقتصادی استحکام اور ملک خصوصاً خیبر پختونخواہ کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں معاشرتی ترقی کے لئے بہت اہم منصوبہ ہے۔ پراجیکٹ حکام اس منصوبے کی مقررہ وقت میں تکمیل کیلئے اپنی کوششوں میں تیزی لائیں۔
ان کاکہنا تھا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہمند ڈیم صوبہ خیبر پختونخواہ کے قبائلی ضلع مہمند میں منڈاہیڈ ورکس سے بالائی جانب دریائے سوات پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک سی ایف آر ڈیم (CFRD)ہے اوراپنی ساخت کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں بڑاڈیم ہے۔تکمیل پرمہمند ڈیم میں 12لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہو گا، سیلاب سے بچاؤ میں مدد ملے گی اور ایک لاکھ60 ہزار ایکڑ موجودہ زرعی اراضی کے ساتھ ساتھ 18ہزار 237ایکڑ نئی زمین زیر کاشت لائی جا سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مہمند ڈیم کے پاور ہاؤس کی پیداواری صلاحیت 800میگا واٹ ہو گی اور نیشنل گرڈ کو ہر سال دو ارب 86کروڑ یونٹ ماحول دوست اور کم لاگت پن بجلی مہیا کرے گا۔اس منصوبے سے پشاور شہر کو پینے کیلئے روزانہ 300ملین گیلن پانی بھی فراہم کیا جائے گا۔منصوبے کا سالانہ فوائد کا تخمینہ57ارب 60کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
چیئر مین واپڈا کا کہنا تھا کہ پراجیکٹ ایریا میں آباد لوگوں کی ترقی و خوشحالی مہمند ڈیم کی تعمیر کا اہم حصہ ہے اور اس مقصد کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات کے طور پر اس علاقے میں تعلیم،صحت اور انفراسٹرکچرکی ترقی کیلئے مختلف سکیموں پر چار ارب 53کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے۔