اسلام آباد: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی خود مختاری کا سودا کیا جا رہا ہے۔ سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کا ذیلی ادارہ نہیں بننے دیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم سب نے آئین کی خود مختاری کا حلف اٹھایا ہے۔ ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے گا تو صحیح طریقے سے چلے گا کیونکہ اس ملک کی بنیاد آئین ہے، اگر ملک کو آئین کے مطابق نہیں چلایا جائے گا تو پھر بگاڑ ہی بگاڑ ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 73 کہتا ہے کہ کوئی نیا ٹیکس لگایا جائے یا تبدیلی ہوگی تو وہ منی بل کہلائے گا۔ آرڈیننس کے ذریعے منی بل نافذ کیے گئے ہیں۔ 700 ارب کے ٹیکسز کو آرڈیننس کے ذریعے لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اگر کسی قسم کی ٹیکسیشن کرنی ہے تو منتخب نمائندوں کے سامنے پیش کی جائیں اور ان ٹیکسز کو واپس لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے نظام میں ردوبدل کیلئے صدر یا وزیراعظم کے پاس بھی اختیار نہیں ہے، ایوان کو کنفوژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عوام پر کسی قسم کا ٹیکس لگانا یا تبدیلی کرنی ہو تو منظوری ایوان دے سکتا ہے۔
انہوں نے سپیکر سے آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر ایوان کے اختیار کے امین ہیں، انہوں نے آئینی حقوق کی حفاظت کرنی ہے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے پیپلز پارٹی رہنما راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اجلاس کا کوئی خاص ایجنڈا نہیں ہے۔ پارلیمانی سال کے دن پورے کرنے کے لیے اجلاس بلایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا نہ کورم پورا ہے اور نہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔ آج پارلیمان آنے والے راستے کو ڈی چوک سے کیوں بند کیا گیا ہے۔ حکومت نے ایک سال میں کورونا سے متعلق مناسب اقدام کیوں نہیں کیے۔ آپ نے تاخیر سے اجلاس شروع ہونے کی نشاندہی بالکل ٹھیک کی ہے۔