پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں کورونا کیسز میں تشویشناک حد تک اضافے کے بعد صوبے بھر میں مزید پابندیاں لگانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کا اجلاس ہوا جس میں متعلقہ صوبائی وزرا کے علاوہ کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری، آئی جی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں صوبہ بھر میں کورونا کے مثبت کیسز میں اضافے کی شرح پر اظہار تشویش کرتے ہوئے ایس او پیز اور دیگر احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
صوبائی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کورونا کے پیش نظر سرکاری دفاتر میں عملے کی حاضری کو 50 فیصد سے بھی کم رکھی جائے گی جبکہ سول سیکرٹریٹ سمیت ضلعی انتظامیہ اور دیگر سرکاری دفاتر میں ملاقاتیوں پر مکمل پابندی ہوگی۔
اس کے علاوہ دیہی علاقوں میں کورونا ایس او پیز پر بھی عملدرآمد کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نماز تراویح اور جنازوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے علمائے کرام کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
علمائے کرام لوگوں کو اس بات پر قائل کریں گے کہ جنازوں کے اعلانات کے لئے لاوڈ سپیکر کا استعمال نہ کیا جائے۔ بڑے بڑے بازاروں، یوٹیلیٹی سٹورز، احساس کیش پوائنٹس اور دیگر رش والی جہگوں پر مفت ماسک تقسیم کیے جائیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ حساس اضلاع میں ایس او پیز پر عملدرآمد کے سلسلے میں پولیس کی معاونت کے لئے پاک فوج سے مدد لی جائے گی۔
صوبہ بھر میں تمام بازار شام چھ بجے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ میڈیکل سٹورز، پیٹرول پمپس، تندور اور دودھ کی دکانوں کے علاوہ تمام دکانیں بند رہیں گی۔
آؤٹ ڈور ڈائننگ پر مکمل پابندی عائد، صرف ٹیک اوے کی اجازت ہوگی۔ ہفتے میں دو دن یعنی ہفتہ اور اتوار سیف ڈیز ہونگے۔ اجلاس میں عید تک سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی آمد پر پابندی عائد کرنے پر بھی غور کیا گیا۔