لاہور: (دنیا نیوز) اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ کوچ نمبر 10 کے بفر مسنگ تھے بولٹ ٹوٹے، جوائنٹ کھلا ہوا تھا، ایک ریسکیو ٹرین ڈھائی گھنٹہ تاخیر سے پہنچی، جس کے ذمہ دار ہم ہیں، مسافروں نے بتایا ملت ایکسپریس کے ڈبے معمول سے زیادہ ہل رہے تھے، ابتدائی انکوائری رپورٹ میں 22 افراد کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، اگر استعفیٰ 63 قیمتی جانوں کا نعم البدل ہے تو دینے کو تیار ہوں۔
وفاقی وزیر اعظم سواتی نے ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈہرکی ٹرین حادثے میں 63 افراد جاں بحق، 107 زخمی اور 20 ہسپتال میں زیر علاج ہے، حادثے کے سوا تمام چیزوں کا عینی شاہد ہوں، ریسکیو آپریشن مکمل ہونے تک جائے حادثہ پر موجود رہا، زخمیوں کو طبی امداد کیلئے فوری ہسپتال پہنچایا گیا۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں، قانون کے مطابق شہید کے ورثا کو 15 لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں، 20 ہزار سے لیکر 3 لاکھ تک قانون کے مطابق زخمیوں کو دیا جاتا ہے، 8 میل کے ٹریک کے اندر کوئی خرابی تھی، ٹریک خراب ہو تو سپیڈ کم کرنی پڑتی ہے، جہاں ٹریک کمزور ہے وہاں سپیڈ کی قدغن لگائی ہوئی ہے، ہر صورت ٹریک کو اپ گریڈ کرنا ہے۔
وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے چینی سفیر سے ایم ایل ون پر ڈیڑھ گھنٹہ میٹنگ ہوئی، ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کرنا ہے اور کوئی راستہ نہیں، چینی سفیر کو ایم ایل ون پر مختلف تجاویز دی ہیں، چینی حکام کو باور کرایا کہ فیز ون میں انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے، چینی سفیر سے کہا ہم نے ایم ایل ون پر آپ کی شرائط تسلیم کرلی ہیں۔