مظفر آباد: (دنیا نیوز) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ آزادی وحریت کی تحریکوں کو کبھی ظلم و جبر سے نہیں دبایا جا سکا۔ تاریخ کا یہ بھی سبق ہے کہ انصاف مانگنے والی آوازوں کو طاقت کے ذریعے خاموش کرنے والی ریاستیں زیادہ دیر تک اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے نام نہاد جمہوری و سیکولرازم کے لبادے کو اپنے ہاتھوں سے تار تار کر کے ایک فسطائی ریاست کی حیثیت سے سامنے آچکا ہے۔
اتوار کے روز اپنے ایک خصوصی بیان میں مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں سوپور قصبہ میں تین نوجوانوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ان نوجوانوں کی نماز جنازہ میں تمام پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود ہزاروں افراد کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت اندھے ریاستی جبر کے باوجود کشمیری عوام پوری قوت کے ساتھ جموں وکشمیر کی تحریک آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جنگی مشین کے سامنے سینہ سپر ہو کر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے یہ نوجوان بھارت کو واضح پیغام دے رہے ہیں کہ تمہارے جبر کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہونگے اور ہمارا اپنے مادر وطن کی آزادی کا عزم کامیاب ہوگا۔ کیونکہ ہم سچ کے ساتھ کھڑے ہیں اور تمہارے ظلم کی جھوٹی سلطنت ناانصافی پر کھڑی ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کمیونزم کا نظام بھی ایک دور میں بڑے طمطراق سے آدھی دنیا پر راج کرتا تھا لیکن چونکہ وہ نظام بھی جبر پر قائم تھا اور جب اس کی عمارت گری تو اس ٹکڑے ایشیاء، وسط ایشیاء اور مشرقی یورپ تک پھیل گے۔
سردار مسعود خان نے دہلی کے حکمرانوں کو مشورہ دیا کہ اب بھی اُن کے لئے وقت ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو حق وانصاف پر مبنی حق خودارادیت دے کر خطے کے امن اور اپنے ریاستی وجود کو برقرار رکھ لیں بصورت دیگر آج مقبوضہ جموں وکشمیر میں جو صورتحال ہے وہ آسام، میزورام، بہار اور مغربی بنگال میں بھی نظر آئے گی اور اگر ایسا ہوا تو اسے سنبھالنا بھارتی حکمرانوں کے بس میں نہیں ہو گا۔
انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے بہار حریت پسند عوام کواُن کی جذبہ آزادی اور اُن کے قائدین صبرو ہمت پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یقین دلایا کہ آزادجموں وکشمیر کے عوام اور پاکستان کے بائیس کروڑ لوگ اُن کے ساتھ ہیں اور ہم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کا اُس وقت تک ساتھ دیتے رہیں گے جب تک انہیں آزادی حاصل نہیں ہو جاتی۔