اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کے نائب صدر، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے بیانات الجھاؤ کا باعث تھے، الزام تراشیوں سے کسی فریق کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، افغان قیادت مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کرے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان امن عمل، علاقائی صورتحال اور ملکی سیاست سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغان امن عمل انتہائی نازک مرحلے میں داخل ہو چکا، اپنی کوتاہيوں سے نگاہ چرائيں گے تو حل نہيں نکلے گا، پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا، ہمارا مشترکہ عزم، اس خطے کا امن و استحکام ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کو امن خراب کرنے کی بجائے، خطے کے امن کیلئے کام کرنا چاہئیے، بھارت ميں آج کھچاؤ واضح دکھائی دے رہا ہے، انڈیا میں اقلیتیں دباؤ میں ہیں، خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں، بھارت اس وقت سیکیولر اور ہندوتوا سوچ میں بٹ چکا ہے، انڈیا ميں بہت بڑا طبقہ مودی سرکار کی حکمت عملی مسترد کر چکا ہے، بھارت میں میڈیا کو دباؤ میں لایا جا رہا ہے، آزاد رپورٹنگ کرنے والوں پر حملے ہوتے ہیں۔
وزيرخارجہ نے مزید کہا کہ اپوزيشن کو بجٹ پر تنقيد کرنے کا حق ہے، مہذب طريقے سے اظہار رائے کرے، اپوزيشن اراکین لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کرتے ہيں، اپوزيشن کے اراکین اسمبلی، موبائل کيمروں سے ويڈيوز بنا رہے تھے، تمام اراکین کو بجٹ پر بات کرنے کا حق ہے، جوتنقيد کرنی ہے ضرور کريں، اپنی بات کريں اور حکومتی مؤقف نہ سنيں، يہ مناسب نہيں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ یک طرفہ ٹریفک نہیں چلے گی، اگر اپوزيشن ہماری نہيں سنے گی تو ہم بھی ان کی نہيں سنيں گے، اگر عمران خان کو بطور قائد ايوان بولنے کا حق نہيں ديا جائيگا تو پھر اپوزیشن لیڈر کو بھی یہ حق نہیں مل سکتا۔