ملتان: (سپیشل فیچر) ہندو روایات کے مطابق ملتان کا پرانا نام کاشی پور تھا جو راجہ کاشی کے نام پر بنایا گیا پھر راجہ کا بیٹا پرہیلاد راجہ بنا تو اس شہر کا نام اْس کے نام پر پرہیلاد پور رکھ دیا گیا اور موجودہ نام ملتان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ یہاں ''مالی‘‘ کے افراد کے آباد ہونے کی وجہ سے پڑا۔
ملتان پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے ساتواں بڑا شہر ہے اوردریائے چناب کے کنارے آباد یہ شہر صوبہ پنجاب کی ثقافت اور معیشت کے حوالے سے ایک بڑا اور اہم رکن ہے جسے ساؤتھ ایشا کا پرانا ترین شہر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
اس کی تاریخ 5 ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہے جہاں انڈس ویلی سولائیزیشن کے 3 ہزار 3 سو قبل مسیح پرانے نشان موجود ہیں۔ سنسکرت زبان میں آباد ہونے کو استھان کہتے ہیں اور مالی قوم کے یہاں آباد ہونے پر اس شہر کو مالی استھان جو بعد میں مالی تان اور پھر بدلتے بدلتے ملتان بن گیا۔
اسلام کی آمد سے پہلے یہ شہر سورج کے پجاریوں کا اہم شہر تھا جہاں ان کا مشہور ٹیمپل ادیتیا بنایا گیا تھا اور اس شہر پر چڑھائی کے دوران الیگزینڈر یعنی سکندر اعظم نے اس ٹیمپل کا محاصرہ کیا اور اس لڑائی کے دوران ایک زہر آلود تیر اْسے لگا جو باالاخر اْس کی موت کا باعث بنا۔
ملتان کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہاں بہت سی قوموں نے حکمرانی کی، ایرانی مورخ فرشتا‘‘ کا کہنا ہے کہ یہ شہر حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے نے آباد کیا تھا اور یہ شہر ٹریگرتا ایمپائرز کا حصہ رہا اور مہابھارت کے مطابق کرکشترہ جنگوں کے دوران ہندوئوں کا گڑھ مانا جاتا تھا۔
محمد بن قاسم نے 712 ء میں اس شہر کو فتح کیا اور پھر اس شہر میں اسلامی تاریخ کا آغاز ہوا اور یہاں عباسیوں، اسماعیلیوں، غزنیوں، غوریوں، مملوک، تغرک، تیموری، سوری، مغل،مراٹھا، سکھ اور برٹش حکومت کے بعد 1947ء میں یہاں کی زیادہ تر مسلم آبادی نے پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
ملتان شہر کو گیارہویں اور بارہویں صدی کے اولیا نے بھی آباد کیا اور اس دور میں اس شہر کو اولیا کی سرزمین کا خطاب ملا جہاں اس دور کے کئی اولیا ء اللہ کے مزارات ہیں اور اس کے قریب ترین شہر اُچ شریف میں بھی بہت سے اولیاء کرام کی قبریں ہیں۔