کراچی: (دنیا نیوز) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سندھ حکومت کیخلاف سڑکوں پر نکل آئی، کراچی کے حقوق کیلئے پیپلز پارٹی کیخلاف ریلی نکالی۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) متعدد بار کراچی کے حقوق کے لیے سڑکوں پر احتجاج کرتی ہے، اب ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم نے سندھ حکومت کیخلاف سڑکوں پر آئی ہے، ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کیخلاف حسن سکوائر سے شارع فیصل تک حقوق کراچی ریلی نکالی۔
ریلی کے دوران ایم کیو ایم کنوینر خالد مقبول صدیقی قیادت کر رہے، روف صدیقی، کنور نوید جمیل،وسیم اختر سمیت دیگر قائد بنی موجود ہیں۔ ریلی میں ایم کیوایم کی خواتین سمیت بڑی تعداد میں کارکنان موجود ہیں۔
احتجاجی ریلی کے جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں جبکہ ریلی کے باعث اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہے۔ جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ فورا چوک اور اطراف کی سٹرکیں ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی ہیں۔ گاڑیوں کو متبادل راستوں پر موڑا جارہا ہے۔
ایم کیو ایم کے کنونیر خالد مقبول صدیقی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوآج ہمارے ساتھ نہیں ان سب کودعوت دے رہا ہوں کراچی مقدمے میں ہمارا ساتھ دیں۔ مردم شماری میں ہمیں صیحیح نہیں گنا گیا، سب کو جدوجہد میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ کوپچھلے دس سالوں میں 6 ہزار575ارب ملے، کراچی شہرکھڑا ہوچکا ہے جتنا موقع دینا تھا دے چکے، سندھودیش کا خواب دیکھنے والی سندھ حکومت کو پیک کر کے قانون کے حوالے کریں گے، پیپلزپارٹی کے دس سال پاکستان کی سیکیورٹی کا سب سے بڑا خطرہ ہے۔
ایم کیو ایم کنویننر کا کہنا تھاکہ بھٹوکے پاکستان میں کوٹہ سسٹم لگا کرسندھ کوشہری اوردیہی میں تقسیم کردیا، تم نے’ادھرہم اورادھرہم‘ کا نعرہ لگا کرپہلےپاکستان پھرسندھ کوتقسیم کردیا۔
ان کاکہنا تھا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری، تعلیم ہے، کراچی کے تعلیمی اداروں کوبھی یرغمال بنالیا گیا ہے، جعلی ڈگری، جعلی ڈومیسائل، مردم شماری کے خلاف ساتھ دیں، ہمارے دروازے کھلے ہیں، اگر’ووٹ‘ فیصلہ نہیں کرے گا توپھر’روڈ‘ کرے گا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سترسال سے مطالبات کرنے سے کچھ نہیں ہوا، پاکستان کا آئین مزید صوبوں کی اجازت دیتا ہے، ہمارا مطالبہ ہے پاکستان میں زیادہ سے زیادہ انتظامی صوبے بنائے جائیں۔ جوآج ہمارے ساتھ نہیں ان سب کو دعوت دے رہا ہوں کراچی مقدمے میں ہمارا ساتھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب آپ کب سندھ آئے ہمیں تاریخ کا پتا ہے، اس ملک کی تاریخ ہم نے اپنے لہوسے لکھی ہے، اب ہم اپنے ایڈریس میں’سندھ ‘نہیں’جنوبی سندھ‘ لکھنا شروع کریں گے، جنوبی سندھ انشااللہ کل صوبہ بن جائے گا، آج ہم نے اپنا مقدمہ کراچی کی سڑکوں پرپیش کردیا ہے۔ ہمارے سارے مطالبے آئینی مطالبے ہے، چیف جسٹس صاحب کراچی اورسندھ کے شہری علاقوں کوملنے والے پانی کا حساب، کتاب لیں۔ چیف جسٹس صاحب ایک واٹرکمیشن قائم کریں۔