اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آج دوشنبے میں افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کیساتھ ملاقات میں ان پر واضح کیا کہ منفی بیانات سے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، الزام تراشی کسی فریق یا خطے کے میں مفاد میں نہیں ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی دوشنبے میں ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر افغان ہم منصب کیساتھ ملاقات ہوئی جس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے افغانی ہم منصب کو پاکستان کی جانب سے متحدہ اور پر امن افغانستان کی مستقل حمایت کا یقین دلایا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں شدت پسندی میں اضافے کا رجحان اور قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع باعثِ تشویش ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان پرتشدد کارروائیوں میں کمی لانے اور جنگ بندی کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے افغان ہم منصب پر زور دیا کہ باہمی امور پر گفتگو، طے شدہ میکنزم، ایپیپس (APAPPS ) کو بروئے کار لاتے ہوئے ہونی چاہیے۔ اسلام آباد میں پاکستان اور افغانستان کے مابین موجود مشترکہ میکنزم "APAPPS" کے جائزہ اجلاس کے جلد انعقاد کے متمنی ہیں۔
انہوں نے افغان قیادت پر زور دیا کہ وہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے تناظر میں باہمی مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا جلد سیاسی حل نکالیں تاکہ افغانستان میں مستقل اور دیرپا قیام امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان قیادت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مل بیٹھ کر افغان تنازع کا حتمی، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل تلاش کریں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان خطے کی اقتصادی ترقی، امن اور روابط کے فروغ کیلئے پرامن اور مستحکم افغانستان کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔