افغانستان پر زبردستی قبضہ قبول نہیں کرینگے: معید یوسف

Published On 05 August,2021 08:35 pm

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت اور طالبان کو امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے سمجھوتہ کرنا چاہئے، پاکستان کسی بھی صورت میں افغانستان میں عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ افغانستان پر زبردستی قبضہ قبول نہیں کرینگے۔

واشنگٹن کے دورے کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ پاکستان طالبان پر کوئی اثرو رسوخ رکھتا ہے۔ کابل میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ رکھے اور اب افغان مسئلہ کے حل کےلئے فوجی فتح کی تلاش سے روکنے کی ضرورت ہے، آئندہ کسی بھی مذاکرات میں افغانوں کی ایک وسیع رینج کو شامل کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کہ ہم نے یہ واضح کردیا ہے زبردستی قبضہ قبول نہیں کریں گے، دنیا کو یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ امریکا ایک سیاسی تصفیے میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ زمینی حقیقت کو دیکھتے ہوئے کچھ سمجھوتہ کرنا پڑے گا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں تشدد کو روکنا ہوگا۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ان کے امریکی ہم منصب جیک سلیوان اور صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں نے پاکستان سے کوئی مخصوص درخواستیں نہیں کیں تاہم اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ ہم افغان تنازعہ کے تمام فریقوں کو کتنی جلدی مخلصانہ مذاکرات کے لئے ایک جگہ لاسکتے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے طالبان سے فائدہ اٹھانے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنا محدود اثرورسوخ استعمال کرکے طالبان کی حوصلہ افرائی کی کہ وہ دوحامیں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں اب جبکہ افغانستان سے فوج کا انخلا ہوا ہے، پاکستان کے طالبان پر اثرورسوخ میں مزید کمی آئی ہے۔

انہوں نے پاکستان پر افغانستان کی طویل جنگ کے بوجھ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان اس وقت بھی35 لاکھ افغان مہاجرین کا مسکن بنا ہوا ہے۔ پاکستان کسی بھی صورت میں افغانستان میں طویل عدم استحکام دیکھنے کے لیے تیار نہیں ہے اس لئے کہ اس کے اثرات ماضی میں پاکستان پر بھی پڑے ہیں۔