اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، اعلامیہ کے مطابق افغان گروہ یقینی بنائیں کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ندیم رضا، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ شوکت ترین سمیت دیگر اہم وزرا اور اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی
اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے شرکاء نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسائے ملک سے امن چاہتا ہے، پاکستان کئی دہائیوں سے افغانستان میں جاری تنازعات سے متاثر رہا ہے، پاکستان افغان مسئلے کے جامع سیاسی حل کے لئے پرعزم ہے، اجلاس میں خطے کی مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق عالمی برادری کو چار دہائیوں سے دی جانے والی قربانیوں کا بھی اعتراف کرنا چاہئے، امریکا اور نیٹو کی موجودگی میں افغان مسئلے کا بہترین حل نکالا جا سکتا تھا، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ تعاون اور کام جاری رکھے گا، افغان مسئلے کا کبھی بھی کوئی فوجی حل نہیں تھا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے شرکاء کے مطابق پاکستان تمام افغان گروہوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے پرعزم ہے، افغانستان میں تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قانون کی حکمرانی کا احترام کریں، تمام پارٹیز افغانستان کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کریں، تمام پارٹیز اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین کسی دہشت گرد تنظیم ، گروہ کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، سابق امریکی انتظامیہ کی فوجوں کے انخلا کے فیصلے کی بائیڈن انتظامیہ کی توثیق درحقیقت تنازع کا منطقی نتیجہ ہے۔
اس سے قبل یکساں نظام تعلیم کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں غلامی کی زنجیریں ٹوٹ گئیں لیکن ذہنی غلامی کی نہیں ٹوٹیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم کسی کی ثقافت کو اپنا کر پیغام دیتے ہیں وہ ہم سے بہتر ہیں، کبھی بھی ایک ذہین غلام بڑا کام نہیں کرسکتا، کسی کی نقل کرکے ہم اچھے غلام بن سکتے ہیں لیکن آگے نہیں جاسکتے کیونکہ دنیا میں اختراعی ذہن والے اوپر جاتے ہیں، ابھی افغانستان میں غلامی کی زنجیریں تو توڑ دی گئیں ہیں لیکن ذہنی غلامی کی زنجیریں نہیں ٹوٹیں۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کا جلد قیام اور افراتفری کا خاتمہ چاہتے ہیں، افغان قیادت موقع کا فائدہ اٹھا کرسیاسی حل کی راہ ہموارکرے۔
اسلام آباد میں وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی سے افغان وفد نے ملاقات کی جس کے دوران افغانستان کی موجودہ صورت حال پربات چیت ہوئی۔
شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ افغانستان کی بہتری کیلئےلائحہ عمل طے کرنا ضروری ہے، ہمارا حتمی مقصد پرامن، متحد، جمہوری اور مستحکم افغانستان ہے، مل جل کر امن اور مفاہمت کو آگے بڑھا سکتے ہیں، عالمی برادری افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کی حامی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ افغان قیادت موقع کافائدہ اٹھا کر سیاسی حل کی راہ ہموارکرے، جامع مذاکرات افغان مسئلے کے پرامن سیاسی حل کا واحد راستہ ہیں، نہیں چاہتے افغانستان میں بد امنی ہو اور ہمسایہ ممالک متاثر ہوں، امن مخالف عناصر پر بھی کڑی نظر رکھنا ہو گی۔