پاکستان افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کے قیام کا خواہاں ہے، پاکستانی سفیر

Published On 27 August,2021 06:30 pm

واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ پاکستان افغان مسئلے کے پرامن حل اور تمام فریقوں کی مناسب نمائندگی کی حامل وسیع البنیاد حکومت کے قیام کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ عالمی برادری افغانستان میں محاذ آرائی کی بجائے تعاون کی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے شراکت داروں کی حیثیت سے کام کرے اور تمام فریقیں کو مذاکرات کی میز لائے، ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں انسداد دہشت گردی کی بہترین حکمت عملی وہان امن کے لئے سرمایہ کاری ہے۔

انہوں نے یہ بات جرمن ٹی وی چینل ”زیڈ ڈی ایف “ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ اسد مجید خان نے کہا کہ ہم افغانستان میں صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اس وقت افغانستان سے لوگوں کے انخلاء کے حوالے سے عالمی برادری کے ساتھ تعاون پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، اور اس سلسلے میں عالمی برادری کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان 30لاکھ سے افغان پناہ گزینوں کی پہلے ہی میزبانی کررہا ہے جن میں 15 لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزین شامل ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ افغان جنگ سے پاکستان بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور اسے اس جنگ میں 80ہزار جانوں اور 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جو کچھ بھی افغانستان میں ہورہا ہے ہمارے لئے تشویش کا باعث ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور وہ افغانستان کے مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود تما م فریقین کو مل بیٹھ کر مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں جاری بحران کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے ہونے گے تاکہ ا فغانستان میں جاری بحران انسانی المیہ میں نہ بدلے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے تمام سیاسی دھڑوں بالخصوص طالبان جو اس وقت ملک کنٹرول کر رہے ہیں کو ایک ایسی وسیع البنیاد حکومت کے قیام کے لئے کوششیں کرنی چاہیں جس میں تمام فریقون کو مناسب نمائندگی حاصل ہو۔

سفیر نے کہا کہ افغانستان کے عوام ملک پر سوویت جنگ کے بعد سے گزشتہ چالیس برسوں سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ عالمی برادری کے لئے انتہائی اہم وقت ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور افغانستان میں موجود تمام فریقیں کو مذاکرات کی میز لائے۔