نیویارک: (دنیا نیوز) ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ایمرجنسی ڈائریکٹر ڈاکٹر رک برینان نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کیلئے انسانی امداد کی فراہمی کی کوششوں میں تعاون کررہا ہے، امداد کے ساتھ پہلی پاکستانی پرواز آئندہ چند دنوں میں مزار شریف جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طبی سامان کم ہو رہا ہے اور دہشتگردوں کے حملہ سے کابل ائیر پورٹ کھنڈر بن گیا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام جلد بڑی تعداد میں پروازوں کے ساتھ امداد کی فراہمی کیلئے ایک انسانی امدادی پل قائم کرے گا۔
دریں اثنا ااقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈجرامک نے اے پی پی کو بتایا کہ عالمی ادارہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز کی پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران انہوں نے اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیوں اور افغاان پناہ گزینوں کیلئے بھرپور امداد پر پاکستان کے تعاون پر اظہار تشکر کیا۔
اقوام متحدہ نے جمعرات کے کو کابل ایئر پورٹ پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایئر پورٹ کو فوری طور پر فعال کرنے پر زور دیا ہے تاکہ کسی رکاوٹ کے بغیر امدادی کارروائیوں اور امدادی کارکنوں کی آمد کو جاری رکھا جا سکے۔ ڈاکٹر برینان نے کہا کہ افغانستان میں 97 فیصد ہسپتال فعال ہیں مگر انہیں طبی امداد کی قلت کا سامنا ہے جہاں شہری جاری لڑائی، نقل مکانی ، قحط اور کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی صورتحال اور آپریشنل وجوہات کی بنا پر کابل ایئر پورٹ تقریباً ایک ہفتہ تک فعال نہیں ہوسکے گا اور ایک اور چیلنج افغانستان میں سول ایوی ایشن کا غیر فعال ہونا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں طیاروں کی آمد کے سلسلہ میں انشورنس لاگت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ یہ مسئلہ ہونے پر توقع ہے کہ جلد پروازوں کا آغاز ہو جائے گا اور یوں امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ افغانستان میں خواتین اور بچوں کو صحت کے زیادہ مسائل کا سامنا ہے جہاں 34 صوبوں میں اقوام متحدہ کے تقریباً 700 اہلکار موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ افغانستان میں صحت کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے امداد دینے والے اداروں ، شراکت داروں اور افغان طبی حکام کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔