پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر ڈوزیئر پیش کردیا

Published On 12 September,2021 01:39 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر ڈوزیئر پیش کردیا، 131 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں بھارتی فورسز کے مظالم کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور مشیر قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ 9 لاکھ بھارتی فوج مظلوم کشمیری عوام پر مسلط ہے، وادی میں بھارتی فوج کے محاصرے کے 769 دن ہوچکے، آزاد مبصرین کو وہاں جانے کی اجازت نہیں، انسانی حقوق کی بدترین پامالی کسی طور مناسب نہیں۔ ڈوزیئرمیں 113 حوالے دیئے گئے ہیں، ڈوزیئر پیش کرنے کا مقصد بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا چہرہ دنیا کو دکھانا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ علی گیلانی کے انتقال پر پوری دنیا نے دیکھا بھارت کی کیا سوچ تھی۔ ان کی وفات کے بعد ان کے گھر جانیوالے راستوں کو بند اور اہلخانہ کو ہراساں کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں سال 2014 سے 30 ہزار افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 3 ہزار 850 خواتین کو آبروریزی کا نشانہ بنایا گیا۔ 8 سے 10 ہزار کشمیریوں کو جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ نہتے کشمیریوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کے ثبوت بھی ڈوزیئر کا حصہ ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ڈوزیئر میں تین باب شامل ہیں، پہلاباب بھارت کے جنگی جرائم ،دوسرا فالس فلیگ آپریشنز اور تیسراباب سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی کوششوں کی تفصیلات پر مشتمل ہے۔

انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ بھارتی فوج کشمیری لڑکیوں کے ریپ میں ملوث ہے، زیر حراست خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے قوانین کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔ مودی حکومت نے مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کو ایسے سخت قوانین نافذ کیے ہیں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کا شائننگ انڈیا کا تصور مسخ ہوا ہے اور پوری دنیا اب یہ جان چکی ہے کہ پاکستان درست کہہ رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ڈوزیئر میں ثبوت دیئے کہ ایک ہی خاندان کے 17 افراد کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ جعلی مقابلوں میں بے گناہ کشمیری شہید کیے گئے، بھارت میں داعش کے ٹریننگ کیمپس چلائے جا رہے ہیں اور دہشت گرد تیار کیے جا رہے ہیں۔
 

Advertisement