لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے منتخب اراکین اسمبلی کی جانب سے مقررہ وقت پر حلف نہ اٹھانے کی صورت میں نشست کو خالی تصور کرنے کے قانون کے خلاف درخواست پر تحریری حکم جاری کردیا۔ جسٹس جواد حسن نے قرار دیاکہ وفاقی حکومت ،الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین 14روز میں تحریری جواب جمع کروائیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے شہری فریدعادل کی درخواست پر سماعت کی۔ فرید عادل نے الیکشن آرڈیننس 2021 میں تیسری ترمیم کیخلاف آئینی درخواست دائر کی۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن آرڈیننس میں ترمیم کے ذریعے 72 اے کے ذریعے منتخب رکن اسمبلی کو 60 روز میں حلف لینے کا پابندبنایا گیا ہے۔فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ میں وفاق کو رکن اسمبلی کے حلف اٹھانے کا وقت مقرر کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیا گیا۔
درخواست گزار وکیل نے کہا وفاقی حکومت اگر حلف کی مدت مقرر کرنے کا اختیار نہیں رکھتی تو صدر مملکت کیسے وہی اختیار استعمال کرسکتے ہیں۔ صدر مملکت نے غیر آئینی طور پر رکن اسمبلی کے حلف کی مدت مقرر کرنے کا ترمیمی آرڈیننس جاری کیا۔ لہذاعدالت الیکشن آرڈیننس 2021 میں تیسری ترمیم کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔
جسٹس جواد حسن نے 3صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت سے قبل تمام فریقین تحریری جواب جمع کرائیں ۔سرکاری وکیل اور متعلقہ ادارے ہدایات لے کے آئندہ سماعت تک عدالت کو آگاہ کریں۔
درخواستگزار کے وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق عدالت میں دلائل دیے ۔ درخواستگزار نے اعلی عدلیہ کے فیصلے بطور مثال بھی عدالت میں پیش کیے ۔وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن پاکستان چودہ دن میں جواب اور رپورٹ پیش کریں۔