اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نئے چیئرمین نیب کی تقرری صدر مملکت وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈرشہباز شریف سے مشاورت کے بعد کریں گے ۔ اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا، میرے اور فواد چودھری کے بیانیے میں کوئی فرق نہیں۔اسی دوران وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ عمران خان شہبازشریف سے بات نہیں کریں گے۔
وفاقی وزیر قانون اور وزیر اطلاعات فواد چودھری نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔اس موقع پر فروغ نسیم نے کہا کہ نئے چیئرمین کی تعیناتی تک پرانے چیئرمین نیب ہی عہدے پر کام کرتے رہیں گے ،آرڈیننس سے گورنراسٹیٹ بینک کا رول بڑا اہم ہونے جارہا ہے جبکہ چیئرمین نیب کی تقرری صدر،قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے۔
فروغ نسیم نے مزید کہا کہ مشاورت کے بعد بھی نام فائنل نہ ہوسکا توپارلیمانی کمیٹی بنے گی، چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے سپیکرقومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹی بنائیں گے جبکہ پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اوراپوزیشن کے6،6ارکان شامل ہونگے۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ضمانت کے حوالے سے اختیارات ہائی کورٹ کودیئے جارہے ہیں جبکہ احتساب عدالتوں میں ججزمتعقلہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے لگائے جائینگے۔
پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ آرڈیننس ہم لارہے ہیں، اس کا دوسرا حصہ ایکٹ بھی آئے گا، اپوزیشن کودعوت دیتے ہیں اگررائے دینا چاہتے ہیں تودیں،ہمارا مقصد ہے کہ نیب مقدمات کومنطقی انجام تک پہنچائے۔
فواد چودھری کاکہنا تھاکہ کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے بالکل مشاورت نہیں کرینگے ، صدرمملکت سے نہیں پوچھا کہ وہ شہبازشریف سے مشاورت کرینگے یا نہیں، فروغ نسیم نے مشاورت سے متعلق قانونی پہلوؤں کا بتایا ہے،اخلاقی طور پر شہبازشریف اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے الگ ہوجائیں جس کے بعد اپوزیشن سے مشاورت ہوسکتی ہے شہبازشریف سے نہیں جبکہ آرڈیننس کے بعد ایکٹ بھی لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کواپنا دائرہ کاراتنا نہیں پھیلانا چاہیے کہ اسے سمجھ ہی نہیں آئے جبکہ نیب کوبڑی مچھلیوں کی کرپشن پرنظررکھنا ہوگی،نیب کوبڑی کرپشن روکنے کے لیے بنایا گیا تھا، ایف بی آر،ایف آئی اے کوتگڑا کیا جارہا ہے جبکہ ہماری کوشش ہے نیب ایک تگڑا ادارہ بنے۔