اسلام آباد: (دنیا نیوز) پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چئیرمین شہریار خان آفریدی اور حریت رہنمائوں نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس سوچ تمام انسانیت کے لئے ایک خطرہ بن گئی ہے، اب بھارت کو کسی اور دشمن کی ضرورت نہیں۔
پاک چائنہ فرینڈشپ سنٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے کہا کہ علی گیلانی کی تدفین کی اجازت نہیں دی گئی، مودی اور آر ایس ایس سوچ تمام انسانیت کے لئے ایک خطرہ بن گئی ہے، اب بھارت کو کسی اور دشمن کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور پارلیمان سمیت سفارتخانے ہر فورم پر کشمیر کے حوالے سے معاملہ اٹھا رہے ہیں۔ پارلیمان میں موجود تمام جماعتیں، سول و ملٹری قیادت کشمیر کے مسئلہ پر ایک پیج پر ہیں، دنیا کو بھارت کے مسخ شدہ چہرے سے آگاہ کرنا ہمارا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اس دن بھارتی فوج نے ایک جعلی دستاویز پر کشمیر پر قبضہ کیا،بھارت اس کے بعد خود اقوام متحدہ میں گیا جس نے رائے شماری کے حق میں کئی قراردادیں منظور کیں لیکن ان پر عمل نہیں ہوسکا۔انہوں نے کہا کہ اب 5 اگست کو کشمیر پر ایک بار پھر یونین ٹریٹری کا نام دے کر ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا،کشمیریوں سے شہری وسماجی حقوق بھی چھین لئے گئے،آج وہاں روزانہ گھر گھر خون بہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری بھارتی فوج کا کشمیر سے انخلا اور رائے شماری چاہتے ہیں،کشمیرمیں لاوا پک چکا ہے جس کی ایک جھلک پاکستان کرکٹ کی بھارت کے خلاف جیت کے موقع پر اپنے جذبات کے اظہار سے دیکھ لیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا فریق ہے،ہمیں سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا تاکہ کشمیر سے بھارتی افواج کا انخلا ہو اور خود ساختہ قوانین واپس لئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں کشمیری اور پاکستانی مل کر یہ دن یوم سیاہ کے طور پرمنائیں گے،بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں بھی یوم سیاہ منایاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی فوجوں کا انخلاء چاہتے ہیں،کشمیر کاز کو آگے بڑھانا اہم تعاون ہوگا۔
حریت رہنما سید فیض نقشبندی نے کہا کہ 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ کے طور پرمنا رہے ہیں،بھارت نے اس دن کشمیر میں فوجیں اتاریں، آج وہاں 9 لاکھ بھارتی افواج قتل عام کررہی ہیں،نوجوانوں کو لاپتہ کرکے شہید کیا جارہا ہے,دنیابھر میں کشمیری اس دن کو یوم سیاہ منا رہے ہیں ہم بھارتی افواج کے مظالم بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام تر بھارتی مظالم کے باوجود کشمیری عوام اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے،کشمیری 14 اگست کو ہرسال پاکستان کا جشن آزادی اور 15 اگست کو یوم سیاہ مناکر ریفرنڈم کرتے ہیں۔شیخ عبدالمتین نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے اس وقت چیئرمین مسرت عالم بٹ ہیں جو تہاڑ جیل میں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں،کشمیری آزادی کے لئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، بھارت جتنے مظالم کرے وہ کشمیریوں کی جدوجہد کو دبا نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، پاکستان اس کی بھرپور حمایت کررہا ہے،کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
ڈاکٹر مجاہد گیلانی نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے کشمیر میں فوجیں داخل کرکے قبضہ کیا،یہ قبضہ اب بھی برقرار ہے۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ ریاست پاکستان، سول وملٹری قیادت سب ایک پیج پر ہیں، ہمارا مقصد اقوام متحدہ کو یہ باور کرانا ہے کہ اقوام عالم کی ناکامی کیا ہے، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک، ان کی عبادت گاہوں کو ہندوئوں کی عبادت گاہوں میں تبدیل کرنے کا نوٹس لیا جائے،یہ انسانیت کے ساتھ کھلواڑ ہے،دنیا آگے آکر بھارت کو مظالم سے روکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019کے بعد اقوام متحدہ میں تین بار کشمیر کا مسئلہ زیر بحث آنا اہم کامیابی ہے، او آئی سی کا وفد پاکستان کے دورے پر آیا،اوآئی سی وزراءخارجہ نے نیویارک میں بیٹھ کر جو پیغام دیا وہ پاکستان کے موقف کی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی دنیا کے لئے خطرہ بن چکا ہے،اس کی سرکار دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہے، وزیراعظم عمران خان اور پاکستان کا یہ واضح موقف ہے کہ 5 اگست 2019 کا یکطرفہ فیصلہ واپس لیا جائے،کشمیریوں کو مذاکرات میں شامل کئے جانے تک بھارت سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری تارکین وطن بیرون ملک پارلیمان کا حصہ ہے۔کشمیر کمیٹی نے اراکین پر مشتمل ایڈوائزری بورڈ بنایا ہے جوتمام فریقین اور سفارتکاروں کے ساتھ مل کر کردار ادا کریں گے،کشمیرکی حقیقت دنیا پر عیاں ہورہی ہے،توقع ہے کہ کشمیریوں کو جلد بھارتی تسلط سے آزادی ملے گی۔