سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں نے قابض بھارتی فوجیوں کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ 9 روز کے دوران بھارتی فوج اور 5 سے 10 حریت پسندوں کے درمیان آنکھ مچولی کا کھیل جاری ہے۔ حریت پسندوں نے چن چن کر بھارتی فوجیوں کو نشانہ بنایا لیکن خود دشمن کا ہر جال توڑ کر نکل گئے۔ بھارتی فوج جدید ترین ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے لیس ہونے کے باوجود حریت پسندوں کا سراغ لگانے میں ناکام ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں کئی روز سے قابض بھارتی فوج اور حریت پسندوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ مینڈھر کے جنگلات میں جاری طویل جھڑپ میں اب تک بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اس کے 2 افسران سمیت 9 فوجی اہلکار جہنم واصل ہو چکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پونچھ میں جاری جھڑپ مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کے خاتمے کے بعد یہاں ہونے والی سب سے طویل اور قابض بھارتی فوج کیلئے ہلاکت خیز جھڑپ ثابت ہوئی ہے۔ ہزاروں فوجیوں، درجنوں کمانڈوز، کئی ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کو استعمال میں لانے کے باوجود بھارتی فوج اب تک کسی بھی حریت پسندوں کو مارنے میں کامیاب نہیں ہو رہی ہے۔ جس جگہ یہ جھڑپیں ہور ہی ہیں وہ پانچ سے چھ کلو میٹر پھیلا ایک گھنا جنگل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حریت پسندوں نے قابض بھارتی فورسز کی ناک میں دم کر دیا
بھارتی میڈیا کی رپورٹوں میں حریت کی تعداد 5 سے 10 بتائی جا رہی ہے اور حریت پسند بھاری ہتھیاروں سے مسلح اور اعلیٰ تربیت یافتہ معلوم ہوتے ہیں۔ حریت پسندوں کا گروپ نہ صرف قابض بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ ہزاروں فوجیوں کو چکمہ دے کر بآسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آپریشن میں معاونت کے نام پر خفیہ ایجنسیوں کے ماہرین تعینات کردیے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ اور راجوڑی میں قابض بھارتی فورسز کا آپریشن مسلسل 9 ویں روز بھی جاری ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں کی مدد کیلئے سینٹرل ریزرو پولیس فورس، این آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو سمیت دیگرپیراملٹری فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے ماہرین کو تعینات کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز کے اعلیٰ عہدیدار اور انٹیلی جنس ماہرین مقبوضہ کشمیر میں فوجی کارروائیوں میں مدد کیلئے موجود ہیں تاہم اب نیشنل سکیورٹی گارڈز کے نام نہاد انسداد دہشت گردی کے ماہرین بھی کارروائیوں میں بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں کی مدد کیلئے وادی پہنچ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ حریت پسندوں کے ساتھ قابض بھارتی فوج کی جھڑپ 11 اکتوبر کو شروع ہوئی اور پہلے ہی بار حریت پسندوں نے ایک افسر پانچ قابض بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کر دیا تھا پھر 14 اکتوبر کو بمبر گلی کے مقام پر حریت پسندوں نے ایک جے سی او سمیت مزید 4 فوجی ہلاک کو مار ڈالا تھا۔
جموں میں تعینات قابض بھارتی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ جہاں آپریشن چل رہا ہے وہ ایک گھنا جنگل ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی آرمی چیف نے مذکورہ جگہ کا بھی دورہ کیا اور بھارتی فوج کے ناکام ہونےپر بریفنگ لی ۔
دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں میں بھارتی فوج کے ایک اور پولیس کے دو اہلکاروں نے خودکشی کرلی۔
کشمیر میڈیا کے مطابق بھارتی پولیس کے ایک اہلکار بلال احمد نے سرینگر کے علاقے پازال پورہ شالیمار میں خود کو پھانسی لگاکرخودکشی کر لی۔ ضلع ادھم پورکی پولیس لائنز میں ایک اور پولیس اہلکار مول راج کی رہائش گاہ سے پراسرار حالت میں اس کی لاش ملی۔ ضلع رام بن کے علاقے بوم چندرکوٹ میں بھارت کے پیراملٹری سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے کیمپ سے ایک اہلکارکی لاش برآمد ہوئی جس کے جسم پر گولی کا نشان تھا۔