کراچی: (دنیا نیوز) سابق چیئر مین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ وعدہ کیا جائے توپورا کیا جائے، کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ نہیں کیا، حکومتی لوگ جھوٹ بولنا شروع کردیں تو اعتماد کیسے قائم ہوگا۔
مفتی منیب الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے علماء نے کہا مذاکرات میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہمیں ریاستی استعمال کی دھمکیاں نہ دی جائیں، ہر شخص جانتا ہے حکومت کے پاس طاقت بھی ہوتی ہے جس کا غیر محتاط استعمال حکومت کے لیے تباہ کن ہوتا ہے، ہم اپنے طور پر پیغام دے رہے تھے، ہفتے کے روز رابطہ قائم ہوا، ہم اسلام آباد گئے، سب کی کوشش تھی یہ کام حکمت سے پس پردہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فرانسیسی سفارتخانہ بند،فرانسیسی سفیرکوبھیج دو،یورپی یونین سےتعلقات توڑدویہ سراسرجھوٹ تھا،جب حکومت کے بااختیارلوگ عوام میں جھوٹ بولنا شروع کردیں توکسی پراعتماد کیسے قائم ہو۔ ہمارے لیے اسی صورت معاہدہ قبول تھا جب پوری طرح عملدرآمد کی پوری ضمانت ہو، مذاکرات کی بارہ،بارہ گھنٹے کی نان اسٹاپ میراتھون ایکسائزتھی۔ مذاکرات کے دوران صرف نمازکا وقفہ ہوتا تھا۔ منظرپراپنی کارستانیاں دکھانے والوں کا معاہدے سے تعلق نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ منظر پر دیکھ رہے تھے اسکا عمل سے تعلق نہیں تھا، حکومت کے کارندوں کا بھی اس عمل سے کوئی تعلق نہیں تھا، حکومت کے با اختیار لوگ جب جھوٹ بولیں تو مناسب نہیں، مذاکرات کے لیے ہم گئے، ہمارا کوئی ذاتی اور سیاسی ایجنڈا نہیں تھا، جو لوگ منظر پر کارستانیاں دکھا رہے تھے ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ مذہبی تحریک کی قیادت سے بات کی، ان کو ماضی میں دھوکہ دیا گیا جو لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر حکومتی رٹ کی دھمکیاں دے رہے تھے وہ نادان ہیں۔ لبرل جو کہتے ہیں کے رٹ آف دی گورنمنٹ کہاں گئی، ہم نے ملک کے مفاد میں اپنی دینی جدو جہد کو داؤ پر لگایا، معاملات طے پاگئے ہیں، ہم تکبر میں مبتلا نہیں ہیں، پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں وہ اپنے گھروں میں دو نفل شکرانے کے ادا کریں۔
سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ہمارے مذاکرات حکمت اور دانش مندی کی فتح ہے، مذاکرات میں کیا ہوا ہے وہ ہمارے عمل سے سب کو معلوم ہو جائے گا۔