اسلام آباد: (دنیا نیوز) سات سال گزرنے کے بعد آرمی پبلک اسکول پشاور کے لمحات آج بھی زہنوں پر نقش ہیں۔ 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔ 16 دسمبر 2014 کو کسی نے نہیں سوچا تھا کہ یہ دن جاتے جاتے کتنی بھیانک یادیں چھوڑ کر جائے گا۔
16 دسمبر کو تاریخ کا سیاہ ترین دن کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ آرمی پبلک اسکول میں آٹھویں نویں دسویں جماعت کے طالبعلم آڈیٹوریم میں جمع تھے، جہاں بچوں کو طبی امداد کی تربیت دی جا رہی تھی۔ کسی کے گمان میں نہ تھا کہ چند لمحے بعد دل دہلا دینے والی قیامت شروع ہو جائے گی۔
دشمن معصوم اور ننھے بچوں کو مٹانے کی غرض سے صبح دس بجے کے قریب سات دہشت گرد اسکول کے عقبی راستے سے داخل ہوئے اور اسکول میں گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ معصوم فرشتوں کو خون میں نہلا دیا، پاک فوج کے جوانوں نے سفاک قاتلوں کو انجام تک پہنچایا۔
خوفناک واقعہ کی خبر پل بھر میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیل گئی۔ اس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف، سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت گورنرز، مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی قائدین بھی پشاور پہنچے۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول نے ایسے گہرے نقوش چھوڑے جو رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گے۔ سانحہ میں اسکول کی پرنسپل، اساتذہ، طلبہ اور دیگر عملے سمیت 140 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔ واقعہ کے بعد جوڈیشل کمیشن سمیت نیشنل ایکشن پلان بھی تشکیل دیا گیا تھا۔