پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس: انتخابی اصلاحات، ای وی ایم، کلبھوشن سمیت مختلف بلز منظور

Published On 17 November,2021 04:57 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات بل 2021، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اور کلبھوشن یادیو سمیت مختلف بلز منظور کرلیے گئے۔

ایوان میں مختلف بلز پر رائے شماری ہوئی جس میں حکومت نے اپوزیشن کو 203 ووٹ کے مقابلے میں 221 ووٹ لے کر 18 ووٹوں سے شکست دے دی۔

سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں مشترکہ اجلاس ہوا تو ایجنڈا شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور نعرے بازی کی، ایجنڈے میں انتخابی اصلاحات بل 2021، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور کلبھوشن یادیو سے متعلق بل سمیت 27 بلز شامل تھے۔

مشیر وزیراعظم بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔ حکومت اور اپوزیشن کے آئینی ماہرین نے سپیکر ڈائس پر مشاورت کی، جس میں فروغ نسیم، رضا ربانی، اعظم نذیر تارڑ اور شیری رحمان شامل تھے۔ اس دوران انتخابی ترمیمی بل کی تحریک پر گنتی ہوتی رہی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں دیگر مندرجہ ذیل بلز بھی منظور کیے گئے۔

بھارتی جاسوسی کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غور مکرر بل2021

اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل 2021

مسلم عائلی قوانین میں ترمیم کے 2 بلز

نیشنل کالج آف آرٹس انسٹی ٹیوٹ بل

اسلام آباد میں رفاہی اداروں کی رجسٹریشن، انضباط کا بل

انسداد ریپ (انوسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) بل2021

حیدرآباد انسٹی ٹیوٹ فار ٹیکنیکل اینڈ منیجمنٹ سائنس بل 2021

اسلام آباد میں تجدید کرایہ داری ترمیمی بل 2021

فوجداری قانون ترمیمی بل 2021

کارپوریٹ کمپنیز ترمیمی بل 2021

مالیاتی اداروں کی محفوظ ٹرانزیکشن ترمیمی بل 2021

فیڈرل پبلک سروس کمیشن قواعد کی تجدیدی بل 2021

یونیورسٹی آف اسلام آباد بل 2021

زرعی، کمرشل اور صنعتی مقاصد کے لیے لون سے متعلق ترمیمی بل 2021

کمپنیز ترمیمی بل 2021

نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ترمیمی بل 2021

اکادمی ادبیات پاکستان ترمیمی بل 2021

پورٹ قاسم اتھارٹی ترمیمی بل 2021

پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی بل 2021

گوادر پورٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2021

میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی ترمیمی بل 2021

نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2021

کووڈ-19 بل 20121

الکرم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل 2021

اسلام آباد وفاقی حدود میں جسمانی تشدد پر سزا سے متعلق بل 2021

مراد سعید، مرتضیٰ جاوید عباسی لڑائی

وفاقی وزیر مراد سعید اور عامرلیاقت کی مرتضی جاوید عباسی کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ جس کے نتیجے میں شدید بدنظمی اور دھکم پیل ہوئی تو سیکیورٹی اسٹاف نے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کی۔

بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر رائے شماری کے لیے ترمیمی بل ایوان میں پیش کر دیا۔ اسپیکر نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے وائس ووٹنگ پر ایوان کی کارروائی تیزی سے چلانا شروع کرادی ۔ مرتضی جاوید عباسی نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر پر اچھال دیں جس پر اسپیکر نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی ڈپٹی اسپیکر رہے ہیں، یہ آپ کی اخلاقیات ہے۔

اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے تمام بلز منظور کرلیے گئے۔ وزیراعظم عمران خان ایوان میں قانون سازی پر مسکراتے رہے۔

پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس، سپیکر قومی اسمبلی اور ایم این اے عبدالقادر مندوخیل میں تلخ کلامی

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اورپیپلز پارٹی کے عبدالقادر مندوخیل میں تلخ کلامی ہوگئی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر بابراعوان کی جانب سے ایوان میں آئٹم نمبر 3 پیش کرنے کے موقع پرگرما گرمی ہوگئی۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے بلاول بھٹو کو تقریر کی دعوت دینے کا مطالبہ کیا اور بعض ارکان سپیکر کے ڈائس کے سامنے پہنچ گئے۔

اس دوران پیپلزپارٹی کے عبدالقادر مندوخیل اور سپیکر کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔ سپیکر نے وارننگ دی کہ آپ طریقے سے بات کریں۔

سپیکر نے سکیورٹی کو عبدالقادر مندوخیل کوایوان سے باہر نکالنے کی ہدایت کی اور کہا کہ آپ اپنی حد میں رہیں میں آپ کو معطل کرتا ہوں انہیں باہرکریں۔

سپیکر نے بلاول سے مطالبہ کیا کہ جس طرح آپ کے رکن نے رویہ اختیار کیا آپ اس کا نوٹس لیں، سپیکر سے بات کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں۔ 

غیر حاضر ارکان

آج اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر ڈینگی کا شکار ہونے کے باعث حاضر نہ ہوئے، مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک شوہر کی رحلت کے باعث عدت میں تھیں تاہم انہوں نے اجلاس میں شرکت کی ہے۔ جیل میں قید آزاد رکن علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کی وجہ سے حاضر نہ ہوئے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اپنے بھائی کے انتقال کے باوجود اجلاس میں شریک ہوئے۔

قانون سازی جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے ہے: وزیراعظم عمران خان

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان ایوان سے حکومتی ارکان کی لابی میں گئے اور حکومتی ارکان سے گفتگو کی جبکہ وزیراعظم نے اتحادی اور حکومتی خواتین ارکان سے ملاقات بھی کی۔

وزیراعظم عمران خان نے انتخابی اصلاحات سمیت دیگر بلوں کی منظوری پر مبارکباد دی اور فنکشنل لیگ کی رہنما سائرہ بانو سے بھی ملاقات کی اور فنکشنل لیگ کے ارکان اسمبلی اور قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

فنکشنل لیگ کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو نے بھی وزیراعظم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے مفاد میں کی گئی قانون سازی میں پہلے بھی ساتھ تھے اور آئندہ بھی ساتھ دیں گے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ قانون سازی میری ذات کے لیے نہیں بلکہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے ہے، اتحادی جماعتوں کا قانون سازی میں ساتھ دینے پر مشکور ہوں، آج صاف و شفاف انتخابات کی بنیاد رکھنے میں آپ سب نے اہم کردار کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی اس ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہیں، اب سمندرپار پاکستانیوں بھی انتخابی عمل کا حصہ بن سکیں گے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اہم قانون سازی پر بات چیت جبکہ اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے پر بھی مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آج پیش ہونے والے بلز کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔

اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کا مستقبل شفاف جمہوریت سے جڑا ہے، سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے، اس قانون سازی میں میرے کوئی ذاتی مقاصد نہیں۔ ملک میں صاف و شفاف انتخابات کی بنیاد رکھنے میں آپ کا کردار ہوگا، سمندر پار پاکستانی اس ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہیں، سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہیئے، ارکان پارلیمنٹ کے مسائل سے آگاہ ہوں، انشاء اللہ جلد سب کی شکایتیں دور ہونگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 1970 کے بعد تمام انتخابات پر اعتراض کئے گئے، چاہتے ہیں ایسا نظام بنائیں کہ تمام جماعتیں امیدوار نتائج کو تسلیم کریں، انتخابی اصلاحات ذات یا پارٹی کے لئے نہیں ملک اور جمہوریت کے لئے ہے، ای وی ایم اور اورسیز ووٹرز کو حق دینے سے جمہوریت مضبوط ہوگی، نمبرز پورے ہیں، کامیابی ہمیں ملے گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ارکان ایوان میں حاضری یقینی بنائیں۔

اب 90لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ‏مل جائے گا: فواد چودھری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل ‏منظور ہونے پر عوام اور اوورسیزپاکستانیوں کو مبارکباد دیتے ہیں اب 90لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ‏مل جائے گا۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ پوری کوشش کی انتخابی ‏اصلاحات پر اپوزیشن سےاتفاق رائے ہو جائے لیکن بدقسمتی سے اپوزیشن کا رویہ منفی رہا، نوازشریف اینڈ ‏کمپنی نے کرکٹ بھی اپنے امپائرز کے بغیر نہیں کھیلی، مارشل لاکی گود میں پرورش پانے والوں کی سیاست ہمیشہ ‏دوسروں کے کندھوں پر رہی آج ایک بار پھر ثابت ہوگیا پی ٹی آئی ملک کی بڑی جماعت ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کی کوشش کرنے والوں کی آج آنکھیں کھل جانی چاہئیں اپوزیشن ‏میں قیادت کا انحطاط ہےتمام سیاسی بونےہیں تمام سیاسی بونے پی ڈی ایم میں جمع ہیں اپوزیشن مایوسی کےعالم ‏میں ہے ان کی مایوسی میں مزیداضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کیلئے جو ریت رکھی ہے اس سے فائدہ ہو گا، اپوزیشن نے پہلے سال ‏زور لگایا ہمیں نہیں نکال سکے، اپوزیشن نے دوسرے سال بھی ہمیں نکالنے کا زورلگایا ناکام رہے، تیسرے سال بھی ہمیں ‏نکالنے کا زور لگایا ناکام رہے اپوزیشن کوصرف اتنا کہتاہوں تھکے ہوئے پہلوانوں کاکام نہیں۔
 

اپوزیشن کا ای وی ایم ،کلبھوشن سمیت دیگر بلز کو چیلنج کرنے کا اعلان

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن نےکلبھوشن یادیو سمیت منظور کرائے گئے بلز کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری،جے یو آئی (ف) کے مولانا اسعد محمود و دیگر کے ہمراہ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاح ترین دن ہے،تمام بلزکوبلڈوزکرتے چلے گئے،سپیکرنے ہماری ایک بات نہیں مانی،سپیکرسے باربارکہا ووٹنگ درست کرائیں غلط ہیں مگراس قیصر نے آج قوانین کوپاؤں تلے روندا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے سپیکرسے کہا آپ بہت زیادتی کررہے ہیں،ہمارے خیال میں حکومتی لوگوں کے 3سے 4ووٹ زیادہ گنے گئے،مولانا اسعد اور بلاول بھٹو سپیکر کے پاس گئے لیکن انہوں نے بات نہیں مانی،میں نے اور بلاول بھٹو نے اسپیکر کو بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہماری ایک بات بھی نہیں مانی۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ای وی ایم کوالیکشن کمیشن نے مسترد کردیا ہے، دھاندلی زدہ حکومت کومسلط کیا گیا اور اب یہ ای وی ایم ہمارے اوپرمسلط کرنا چاہتے ہیں جو نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے اعتراض کواہمیت نہیں دی گئی اس لئے الیکشن ترمیمی بلزسمیت دیگربلزکوعدالت میں چیلنج کرینگے۔

شہباز شریف نے صحافی کو جواب دیا کہ آپ فکرنہ کریں اپوزیشن کا تعاون آگے بھی چلے گا،چارسے پانچ ممبرزبیمارتھے، میرا نہیں خیال اتنی بڑی تعداد میں ممبران غیرحاضرتھے جبکہ مشترکہ اپوزیشن کی پہلی میٹنگ میں کوئی ٹھوس فیصلہ کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹٰی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن ترمیمی بل کے خلاف ہرفورم پرجائیں گے جبکہ ہم اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، حکومت زبردستی یہ دکھانا چاہتی ہے کہ کامیاب ہوئی جبکہ متحدہ اپوزیشن ای وی ایم،کلبھوشن این آراوسمیت تمام قوانین کوچیلنج کریگی ۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ متحدہ اپوزیشن کوحکومت کوشکست دلانے پرمبارکباد دیتا ہوں، حکومت اپنے نمبر زپورے کرنے میں ناکام رہی، تمام لوگ پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں، حکومت کو مشترکہ اجلاس میں شکست ہوئی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے رہنما مولانا اسعد محمود نے کہا کہ ہم نے ابتدا میں ہی کہہ دیا تھا یکطرفہ قانون سازی تسلیم نہیں کریں گے جبکہ دھاندلی کے ذریعے بلزپاس کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اراکین کوبات نہیں کرنے دی گئی، جبرکی بنیاد پرقانون سازی کی گئی، حکومتی اراکین کے چہرے آج لٹکے ہوئے تھے، سپریم کورٹ سمیت ہرفورم پرجائیں گے، اگرجبرہے توجبرکا مقابلہ جبرسے کریں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمااور سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ سپیکرصاحب متنازع ہوچکے ہیں، غیرآئینی طریقے سے قانون سازی کی گئی، حکومت نے آنے والے الیکشن کومتنازع بنادیا ہے، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے جبکہ حکومت نے عدالتوں میں جانے کے سوا راستہ نہیں چھوڑا۔

انتخابی دھاندلی اور مشین کو تسلیم نہیں کریں گے: مولانا فضل الرحمان

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمارے دعوے پر حکومت کے تین سالوں نے مہر ثبت کردی ہے۔ ہماری تحریک ہے اداروں کو اصل جانب لایا جائے، اگر ملک معیشت تباہ ہوجاتی ہے توسب کچھ تباہ ہوجائے گا۔ لوگ اپنے بچے فروخت کررہے ہیں۔ جب غربت اور بے روزگاری کا طوفان بھرپا ہو تو تباہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جمہوری اور خوشحال دیکھناچاہتے ہیں۔ عمران خان کو پاکستان پر مسلط کرکے ہمارے جذبات کی توہین کی گئی۔ کل بھی غلامی قبول نہیں کی آج بھی اس کےلئے تیار نہیں، ہماری سیاست مجروع ہوئی ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مہنگائی بھوگ اور افلاس ہو وہاں کے حالات اچھے نہیں ہوتے۔ سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے ماتحت لانے کی پارلمنٹ میں بل لایاجارہاہے۔ جو حکومت خود دھاندلی سے آئی وہ انتخابی اصلاحات کی بات کررہی ہے۔ ہم انتخابی دھاندلی اور مشین کو تسلیم نہیں کریں گے۔

پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ تو جھوٹ ہے ہم مضبوطی کے ساتھ نکلے ہیں، عمران خان کی خیر اسی میں ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ دیں، ہم نے آگے بڑھناہے۔ یہ جنگ اور جدوجہد جاری رہے گی۔ پچاس لاکھ گھر کہاں گئے۔

جو قانون سازی آج ہوئی ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا: مریم نواز

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ ملک کو جادو ٹونے سے چلایا جا رہا ہے ، آج سب کچھ جادو ٹونے پر ہو رہا ہے۔ دھاندلی کا نیا طریقہ ڈھونڈا جا رہا ہے، سمندر پاکستانیوں کی قدر ہے، تارکین وطن پاکستانی ووٹ کا حق لینے سے پہلے 22 کروڑ عوام کا حال دیکھ لیں، عوام کی ووٹ سے آنے والے عوام کو جواب دہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اظہارِ رائے کو کچلنے کیلئے مجوزہ اتھارٹی کا نام ڈویلپمنٹ رکھا گیا ہے، میں نے بلوچستان کے حقوق کیلئے ایک ٹویٹ کی، مجھے پس منظر کا علم نہیں تھا، اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کرنا پڑا، جب مجھے بھارتی ایجنٹ کہیں گے تو تکلیف ہوگی، اگر مان بھی لوں وہ بھارتی پراپیگنڈہ تھا ، بھارت کو آپ نے پراپیگنڈہ کرنے کا موقع کیوں دیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں جو آج قانون سازی ہوئی ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، اراکین خود کہہ رہے ہیں ہم آئے نہیں بلکہ ہمیں لایا گیا ہے۔
 

شہباز شریف

اس سے قبل پارلیمنٹ اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم کیا ہے ؟ ایول وشیز مشین، پاکستانی تاریخ میں اس سے زیادہ فاشسٹ حکومت کبھی نہیں آئی، ہم یہاں پر کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونے دیں گے۔

شہباز شریف نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ہے، حکومت اور اس کے اتحادی بلز بلڈوز کرانا چاہتے ہیں، چند روز قبل رات کے اندھیرے میں اعلان ہوا کل پارلیمان کا اجلاس ہوگا، پھر اچانک پارلیمنٹ کا اجلاس مؤخر کر دیا گیا، باضمیر اراکین کو داد دیتا ہوں جو حکومتی دباؤ میں نہیں آئے، بلز کو بلڈوز کر کے عوام سے حکومت کو ووٹ ملنا محال ہے، ای وی ایم کے ذریعے سلیکٹڈ حکومت اپنی مدت کوطول دینا چاہتی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر کا کہنا تھا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، ان کو زیب نہیں دیتا، حکومت کی نیت میں فتور ہے، ایوان کوئی کالا قانون منظور نہیں ہونے دے گا، بل منظور ہوئے تو 22 کروڑ عوام کے ہاتھ ہوں گے اور ان کے گریبان، یہ کالے قوانین منظور کروانا چاہتے ہیں، حکومت کالے قوانین کو روڈ رولر سے پاس کرنا چاہتی ہے، بربادی کا نام تبدیلی ہو گیا، احتساب کا نام انتقام اور ای وی ایم کا نام ایول وشیز ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ اختیارات استعمال کرتے ہوئے اجلاس کو موخر کریں اور اپوزیشن سے مشاورت کریں، دنیا کے 166 ممالک میں صرف 8 ممالک ای وی ایم کو استعمال کرتے ہیں، جرمنی جیسے ملک نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو رد کر دیا، حکومت ای وی ایم کو لانے میں بضد ہے، حکومت جتنا زور ای وی ایم کو لانے میں لگا رہی ہے، کاش اس سے آدھی کوشش مہنگائی کم کرنے کیلئے کرتے۔

بلاول بھٹو

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی اصلاحات کی منظوری پر عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ قانون سازی ہوئی تو آج سے ہی اگلا الیکشن نہیں مانتے، پوری طرح الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت زبردستی بل پاس کرانا چاہتی ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ووٹ کیلیفورنیا سے کاسٹ ہو اور سبی سے نکلے، آپ مشترکہ اجلاس سے عوام کے ووٹ پر ڈاکا مار رہے ہیں، حکومت کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے کہ وہ کلبھوشن یادیو کو این آر او دے، پی ٹی آئی ایم ایف کا بوجھ عام آدمی اٹھا رہا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے ای وی ایم کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین کیخلاف عدالت جائیں گے، ہم بھی اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں، ہماری اپیل تھی آزاد کشمیر الیکشن کی طرز پر تارکین وطن کو ووٹ کا حق دیا جائے، آپ نے بھارتی جاسوس کو رات کے اندھیرے میں آرڈیننس کے تحت این آر او دیا، پٹرول اور گیس کی قیمت کم کریں، ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عام پاکستانی آپ کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مشکل میں ہے، پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو پارلیمان اور عدالتی نظام کو جوابدہ ہونا چاہیے، آپ قانون سازی کرنے کی کوشش کر رہے ہو کہ اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو جوابدہ ہوگا، ہم اسٹیٹ بینک کے معاملے پر بھی عدالت کا رخ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ متنازعہ مردم شماری سندھ، بلوچستان کے حق پر ڈاکا ہے، بہت ضروری ہے اس ہاؤس میں مردم شماری پر سنجیدہ بحث ہو۔

شاہ محمود قریشی

وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم کالا قانون مسلط نہیں کرنا چاہتے بلکہ ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں، اگر عددی اکثریت نہ ہوتی تو بل کیسے پیش کر رہے ہوتے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج ایوان ایسی قانون سازی کرنے جا رہا ہے جس سے ماضی کی خرابیاں تبدیل کر کے شفاف انتخابات کی بنیاد رکھی جائے گی، 1970 کے انتخابات کے بعد ہر الیکشن پر سوالات اٹھائے گئے، ہم تاریخ سے کب سبق سیکھیں گے اور اپنی سمت کو درست کریں گے، وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی سمت کو درست کریں اور شفاف انتخابات کی بنیاد رکھیں، پارلیمنٹ شفاف انتخابی اصلاحات کا ارادہ رکھتی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس عددی اکثریت ہے اسی لئے یہ قانون سازی کرنا چاہتے ہیں، آج ہم ایک تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں، ای وی ایم شیطانی حربوں کو دفنانے کیلئے لائی جا رہی ہے، ببانگ دہل کہنا چاہتا ہوں ریاست مدینہ کا تصور ہمارے دلوں میں بستا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اوورسیز پاکستانیوں ووٹ کا حق دینا بھی چاہتے ہیں اعتراضات بھی کرتے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کے ڈالرز قبول ہیں مگر انہیں ووٹ کا حق نہیں دینا چاہتے، ایوان اگر بل منظور کرتا ہے تو اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اسپیکر صاحب ! اجلاس کو موخر نہ کیا جائے، قائد حزب اختلاف کیا آپ نے ماضی میں اسپیکر ایاز صادق سے پارٹی ممبر شپ چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا ؟۔

شہباز شریف کا سپیکر کو خط

صدر پاکستان مسلم لیگ نون و اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ایک اور خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ میں آپ کے پہلے خط کے مندرجات سے متفق تھا، بطور اپوزیشن لیڈر بل پر اتفاق رائے کیلئے جامع تجویز دی، بدقسمتی سے آپ نے ان تجاویز کا کوئی جواب نہیں دیا۔

خط کے متن میں کہا گیا کہ آپ کا جواب نہ دینا شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، جواب نہ دینا آپ کے ارادوں کو ظاہر کرتا ہے، آپ کے جانبدارانہ رویے نے ہمارا اعتماد ختم کر دیا، ہمارا مطالبہ ہے مشترکہ اجلاس میں اپنی پوزیشن واضع کریں۔
 

Advertisement