لاہور: (دنیا نیوز) کورونا وائرس کیلئے مختص فنڈز میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
کورونا کے دوران کیے گئے اخراجات سے متعلق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے رپورٹ جاری کر دی۔ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اشیاکی خریداری میں قوانین کی خلاف ورزی،مالیاتی بدانتظامی پائی گئی، کورونا وبا سے نمٹنے کیلئے محکموں میں تیاری کا فقدان رہا، وباکےدوران خریدی گئی اشیاکی ترسیل میں اداروں نےتاخیرکی، وباکےدوران جوسامان خریداگیااداروں نےاس کاریکارڈنہیں رکھا، ٹیکسزاورڈیوٹیزمیں رعایت کےباوجودٹیکس کٹوتی ہوئی، حکومتی گارنٹیزکےبغیرسپلائرفرمزکوپیشگی ادائیگیاں کی گئیں، نقدکیش کی فراہمی کےدوران نادراکےسسٹم میں خرابیاں پائی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمین،بیمہ شدہ افراداورای اوبی آئی کےپنشنرزمیں پیسےتقسیم ہوئے، وینٹی لیٹرزکی خریداری خلاف ضابطہ کی گئی، زرعی شعبےکیلئے 50 ارب کی سبسڈی جاری نہیں ہوئی، چین سے 40 لاکھ ڈالرکی امدادکی فراہمی میں تاخیرکی گئی، کیش کی فراہمی کےدوران مانیٹرنگ نظام میں کوتاہیاں دیکھی گئیں، یوٹیلیٹی سٹورزکی جانب سےغیرمعیاری فلورملزسےآٹاخریداگیا، یوٹیلیٹی سٹورز نے کمزور طبقے کو سبسڈی منتقلی کا طریقہ کار وضع نہیں کیا۔ اشیاکی خریداری میں رولزکی خلاف ورزی اورمعیاریقینی نہیں بنایا گیا، وباکےدوران حکومت نے 1200ارب سےزائدکامالیاتی پیکج دیا، وینٹی لیٹرزکی خریداری میں 9لاکھ 94 ہزارڈالرکانقصان ہوا، وینٹی لیٹرز 9لاکھ 94 ہزارڈالرمہنگےخریدےگئے، نیب کوتمام معاہدوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق چین سےسامان کی خریداری میں پیپرارولزکی خلاف ورزی کی گئی، ریسورس مینجمنٹ سسٹم کی خریداری میں 4کروڑ 25لاکھ روپےکی بے ضابطگی کاانکشاف ہوا ہے۔ احساس کیش پروگرام میں 13لاکھ 20 ہزارلوگوں کوفنڈزسےمحروم رکھاگیا، یوٹیلیٹی اسٹورزکیلئے 50ارب کی سبسڈی مختص کی گئی، 80فیصدفنڈز جاری نہیں ہوئے، یوٹیلیٹی اسٹورزکیلئےمختص 50ارب میں سے صرف 10ارب جاری ہوئے، بجلی کے 100ارب کےریلیف پیکج میں سے 15 ارب جاری کیےگئے، زرعی شعبےکیلئے 50 ارب کی سبسڈی جاری نہیں ہوئی، چین سے 40 لاکھ ڈالرکی امدادکی فراہمی میں تاخیرکی گئی۔