کمشنر کراچی نے نسلہ ٹاور اور تیجوری ہائٹس سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی

Published On 25 November,2021 11:00 am

کراچی: (دنیا نیوز) کمشنر کراچی نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور اور تیجوری ہائٹس سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی۔ عمارت مسمار کرنے کیلئے 50 دن مانگ لئے۔

 سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کمشنر کراچی نے نسلہ ٹاور اور تیجوری ہائٹس سے متعلق رپورٹس جمع کرا دی اور کہا عدالتی فیصلے پر من و عن عمل شروع کر دیا، نسلہ ٹاور کو تیزی سے گرانے کا کام جاری ہے تاہم عمارت مسمار کرنے کیلئے 50 دن چاہیئے، تیجوری ہائٹس کو بلڈر کی جانب سے گرایا جا رہا ہے۔

کراچی میں زمینوں کا ریکارڈ اور کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ کے معاملے پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور اسینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے کہا آپ کے افسر آپ کو لالی پاپ دیتے ہیں، آدھی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہوگیا، خاموش رہو ، بھاشن نہیں دو۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کیا آپ نے کمیٹی کی سفارش جمع کرائی ؟ آپ کو عملی کام کرنا نہیں، سارا کراچی انکروچ ہوا، آپ کی نیت میں کام کرنا ہی نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ کہنے لگے وقت دیں کام کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کچھ نہیں ہوگا، ہمیں سب پتا ہے، کراچی میں کب سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا ہوا ہے، لیکن عمل نہیں ہوا۔

الحبیب کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹ کے رفاعی پلاٹس پر قبضہ کیس میں چیف جسٹس نے جنہوں نے الاٹمنٹ کیں وہ کیسے باہر گھوم رہے ہیں، ریاست کیا کر رہی ہے ؟ کیا ریاست ہیلپ لیس ہوچکی ؟ نیب کیا کر رہی ہے؟ تفتیشی افسر صاحب آپ کو فارغ کر دیں ؟ عدالت نے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین کو نیب کارکردگی کا جائزہ لینے اوررپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دے دی۔

پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا لوگوں کو بلیک میل کر کے کے الیکٹرک کو چلایا جا رہا ہے، گرین بیلٹ سے گرڈ اسٹیشن ہٹانا پڑے گا، آپ جتنے گرڈ اسٹیشن بنا دیں، پورے شہر میں لوڈ شیڈنگ ہے، کے الیکٹرک کا تو ایگریمنٹ ہی ایکسپائر ہوگیا، پتا نہیں کیسے چلا رہے ہیں، جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں پیسے دوسروں کے بلوں میں ڈال رہے ہیں۔ عدالت نے کے الیکٹرک کو جواب کیلئے ایک دن کی مہلت دے دی۔

تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکت کے کیس میں عدالت نے سیکریٹری صحت ذوالفقار شاہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی اور کہاکہ تھر میں ملین مسائل ہیں، صرف کاغذوں پر کام ہو رہا ہے، حقیقت میں کچھ نہیں، بچے مر رہے ہیں، کسی نے تحقیقات نہیں کیں، اسپتالوں میں گدھے بندھے ہیں۔

 

Advertisement