لاہور: (ویب ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ او آئی سی اجلاس میں عالمی برادری کو افغان عوام کی حمایت کیلئے تعاون جاری رکھنے کی دعوت پر پاکستان کے مشکور ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرجاری بیان میں سیکریٹری سٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا کہ افغانستان پر او آئی سی کا غیرمعمولی اجلاس ہمارے مشترکہ عزم اور مستحقین کی مدد کے لیے اقدامات کی اہم مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اہم اجلاس کی میزبانی کرنے اور عالمی برادری کو افغانستان کے لوگوں سے تعاون جاری رکھنے کے لیے شرکت کی دعوت دینے پر ہم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
The OIC Extraordinary Session on Afghanistan is a prime example of our collective determination and action to help those most in-need. We thank Pakistan for hosting this vital meeting & inviting the global community to continue cooperating to support the Afghan people. #OIC4Afg
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) December 22, 2021
واضح رہے کہ پاکستان 40 سال بعد اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کی تھی، اس سے قبل 1980 میں جب پاکستان میں یہ اجلاس منعقد ہوا تھا تب بھی توجہ کا مرکز افغانستان ہی تھا۔
او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کا غیرمعمولی اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں ہوا تھا جہاں 57 اسلامی ممالک کے مندوبین کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک سے مبصرین نے بھی سیشن میں حصہ لیا تھا۔ اجلاس میں افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال سے نمٹنے کے لیےہیومینیٹرین ٹرسٹ فنڈ اور فوڈ سیکیورٹی پروگرام کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
دنیا کا دوسرا بڑا بین الملکی فورم او آئی سی کے غیرمعمولی اجلاس کے آخر میں کہا گیا تھا کہ افغانستان کے لوگوں کی انسانی بنیاد پر اور ترقی کے لیے تعاون میں قائدانہ کردار ادا کریں گے۔
اس سے قبل افغانستان کے لیے امریکی خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے پیر کو کہا تھا کہ امریکا افغانستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے کردار اور امداد کا’گرمجوشی‘کے ساتھ خیر مقدم کرتا ہے۔
تھامس ویسٹ کا یہ بیان تعاون تنظیم اسلامی کے وزرائے خارجہ کے غیرمعمولی اجلاس کے اختتام کے بعد سامنے آیا۔ سعودی عرب کی طرف سے بلائی گئی کانفرنس کا پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اہتمام کیا گیا۔ کانفرنس کا مقصد مسلمان اور دوسرے ممالک سمیت عالمی اداروں کو افغانستان کی امداد کے لیے اکٹھا کرنا تھا۔
تھامس ویسٹ کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے تعمیری اجلاس کے نتائج اہم رہے۔ صرف اتنا ہی نہیں کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ٹرسٹ فنڈ قائم کیا گیا اور او آئی سی کا خصوصی نمائندہ کی نامزدگی کی گئی۔ امریکہ او آئی سی کے کردار اور امداد کا گرمجوشی کے ساتھ خیرمقدم کرتا ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس سے خطاب میں امریکا کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کو 4 کروڑ افغان عوام اور طالبان کی حکومت کو الگ کر کے دیکھنا ہوگا۔
اپنی تقریر کے دوران وزیرِ اعظم نے بارہا امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے افغان طالبان پر پابندیاں لگا کر پیچیدگیاں بڑھانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان پابندیوں کا براہِ راست اثر وہاں کے عوام پر پڑ رہا ہے۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ کسی بھی ملک کو افغانستان جیسی صورتحال کا سامنا نہیں ہے، وہاں سالہا سال کرپٹ حکومتیں رہیں، افغانستان کےحالات کی وجہ سےسب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، جہاں 80 ہزار کے قریب لوگ دہسشت گردی کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ اور اگر دنیا نےاقدامات نہ کیے تو یہ انسانوں کا پیدا کردہ سب سےبڑا انسانی المیہ ہو گا۔