اسلام آباد: (دنیا نیوز) افغانستان کے نگران وزیر خارجہ امیر خان متقی اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انہیں خوش آمدید کہا۔
وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سماجی رباطے کی ویب سائٹ ٹویٹر اپنے بیان میں لکھا کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کے دوران افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
Met with Afghanistan’s acting FM Amir Khan Muttaqi ahead of the 17th @OIC_OCI Extraordinary Session of the CFM and discussed the serious humanitarian crisis in #Afghanistan. We have a collective responsibility to act for the people of Afghanistan. #OIC4Afg #OICInPakistan pic.twitter.com/DpYDZxUI65
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) December 18, 2021
ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کے قریبی ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے، افغان بھائیوں کی انسانی بنیادوں پر امداد کے لئے بھرپور کاوشیں بروئے کار لا رہا ہے، ہم اس اجلاس کے ذریعے عالمی برادری کو پیغام دے رہے ہیں کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے، افغانستان میں امن و استحکام کیلئے، آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ 15 اگست سے پاکستان، افغانستان کی معاشی و انسانی صورتحال کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے کیلئے مسلسل کوشاں ہے، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کا انعقاد انہی کاوشوں کی ایک کڑی ہے، افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت، بنیادی انسانی حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق کی پاسداری افغان حکومت کے مفاد میں ہے،میں نے اپنے دورہ ء کابل کے دوران، پاکستان کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کے تحت پانچ ارب کی امداد کا اعلان کیا، مجھے یہ بتاتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے کہ ہم نے افغانستان کیلئے خوراک، ادویات بشمول پچاس ہزار میٹرک ٹن گندم کی صورت میں انسانی امداد کی فراہمی کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔
وفاقی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھاکہ ہماری ٹیم،افغانستان میں پاکستان کی معاونت سے چلنے والے تین ہسپتالوں کے دورے کیلئے جلد کابل پہنچے گی، پاکستان، آئندہ سال مارچ میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کی میزبانی کیلئے تیار ہے۔
شاہ محمود نے کہا کہ یکے بعد دیگرے دو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاسوں کی میزبانی، مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے پاکستان کی سنجیدگی کا اظہار ہے،افغانستان میں 40 سال کے بعد قیام امن کی امید اہمیت کی حامل ہے اس موقع کو ضائع نہیں ہونا چاہئے۔