لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے پیغمبر اسلام ﷺ کی حرمت سے متعلق دیئے گئے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ توہین رسالت سے متعلق بیان میرے مؤقف کی تائید ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے لکھا کہ میں صدر پیوٹن کے اس بیان کا خیرمقدم کرتا ہوں جو میرے اس پیغام کی تصدیق کرتا ہے کہ ہمارے نبی پاک ﷺ کی توہین "آزادی اظہار" نہیں ہے۔ ہم مسلمانوں کو خصوصاً مسلم رہنماؤں کو اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے اس پیغام کو غیر مسلم دنیا کے رہنماؤں تک پہنچانا چاہیے۔
I welcome President Putin s statement which reaffirms my message that insulting our Holy Prophet PBUH is not " freedom of expression". We Muslims, esp Muslim leaders, must spread this message to leaders of the non-Muslim world to counter Islamophobia. https://t.co/JUKKvRYBSx
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 24, 2021
شاہ محمود قریشی:
Appreciate and welcome President Putin’s statement. Insulting our Holy Prophet PBUH is indeed a violation of religious freedom and is a far cry from the freedom of expression. #Islamophobia
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) December 24, 2021
وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹویٹر پر روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم کیا ۔
فضل الرحمان
دوسری طرف امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے ٹویٹر پر لکھا کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا یہ بیان کہ نبی کریم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی اظہارِ رائےکی آزادی یا فن کا اظہار نہیں ہے، عالم اسلام کے اس موقف کی تائید ہے کہ حضور ﷺ کی حرمت و تقدس آفاقی ہے جس پر ہم انکو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کا یہ بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی اظہارِ رائےکی آزادی یا فن کا اظہار نہیں ھے عالم اسلام کے اس موقف کی تائید ھے کہ حضور صلی اللہ علیہ کی حرمت و تقدس آفاقی ھے جس پر ھم انکو خراج تحسین پیش کرتے ھیں
— Maulana Fazl-ur-Rehman (@MoulanaOfficial) December 24, 2021
فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے مولانا فضل الرحمان کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کھلے دل کے ساتھ مسلم اُمّہ کے اس لیڈر کا بھی شکریہ ادا کریں جس نے نبی کریم ﷺ کی شان اقدس کی حرمت کا مدعا پوری دنیا کے سامنے رکھا اور آج روسی صدرولادی میر پیوٹن جیسے عالمی رہنما عمران خان کی ان کاوشوں کے نتیجے میں اس مسئلے پر دو ٹوک رائے دے رہے ہیں۔
کھلے دل کے ساتھ مسلم اُمّہ کے اس لیڈر کا بھی شکریہ ادا کریں جس نے نبی کریم ٌ کی شان اقدس کی حرمت کا مدعا پوری دنیا کے سامنے رکھا اور آج ولادیمیر پوٹن جیسے عالمی رہنما عمران خان کی ان کاوشوں کے نتیجے میں اس مسئلے پر دو ٹوک رائے دے رہے ہیں @ImranKhanPTI https://t.co/aK1Ez8wgIM
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 24, 2021
شہزاد اکبر:
مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے ٹویٹر پر لکھا کہ بلا شبہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی سطح پہ اسلاموفوبیا کے خلاف مقدمہ لڑا اور آج اس بات کے حق میں اٹھنے والی آواز عمران خان کی اپروچ پہ مہر تصدیق ثبت کر رہی ہے۔
بلا شبہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی سطح پہ اسلاموفوبیا کے خلاف مقدمہ لڑا اور آج اس بات کے حق میں اٹھنے والی آواز عمران خان کی اپروچ پہ مہر تصدیق ثبت کر رہی ہے pic.twitter.com/BuICBlnodw
— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) December 24, 2021
زلفی بخاری
Absolutely!! Freedom of expression comes with certain responsibility. Causing pain to over 2 billion fellow humans is not an “expression”. Rather an attempt to cause pain and disunity. https://t.co/Af5fhcIAmb
— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) December 24, 2021
ڈاکٹر شہباز گل :
اللہ کا شکر ہے مسلمانوں کو ایک ایسا لیڈر ملا جس نے اسلاموفوبیا اور شان رسالت ﷺپر مدلل اور بے باک سٹینڈ لیا۔ ایک اور ملک کے لیڈر نے خان کو کہا آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ جمہوری اور منتخب لیڈر ہیں اور بہادری سے اس موضوع پر کھڑے ہیں کیونکہ ہم اس موضوع پر اتنا کھل کر بات نہیں کر سکتے
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) December 24, 2021
فضل الرحمان صاحب جنہوں نے مذہب پر سیاست کی کروڑوں کی تو لسی پی گئے اور ڈکار تک نہ مارا۔ کبھی اسلام کشمیر کی مسلمانوں کی حرمت کی بات کہیں نہیں کی۔ اور آج جب پوری دنیا عمران خان کو اسلاموفوبیا اور ماحول دوستی میں لیڈر مان رہی ہے تو یہ شکریہ ادا کر رہے ہیں۔
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) December 24, 2021
تو کون ، میں خوامخواہ https://t.co/WQWb2lKvYG
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے ٹویٹر پر لکھا کہ اللہ کا شکر ہے مسلمانوں کو ایک ایسا لیڈر ملا جس نے اسلاموفوبیا اور شان رسالت ﷺپر مدلل اور بے باک سٹینڈ لیا۔ ایک اور ملک کے لیڈر نے خان کو کہا آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ جمہوری اور منتخب لیڈر ہیں اور بہادری سے اس موضوع پر کھڑے ہیں کیونکہ ہم اس موضوع پر اتنا کھل کر بات نہیں کر سکتے
فرخ حبیب:
PM Imran Khan is the true Ambassador of Islam and voice of Muslims all over the world. President Putin follows our PM s stance. https://t.co/XUVBG8jJoR
— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) December 24, 2021
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ وزیراعظم عمران خان اسلام کے حقیقی سفیر اور پوری دنیا کے مسلمانوں کی آواز ہیں۔ صدر پیوتن ہمارے وزیر اعظم کے موقف کی پیروی کرتے ہیں۔
شیریں مزاری
IK s consistent call on all int forums that abuse of our Holy Prophet PBUH is not "freedom of expression" keeps gaining resonance esp amongst world ldrs. Appreciate President Putin s msg on this count as it s a major step forward in countering Islamophobia https://t.co/MPGRxaHYNP
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) December 24, 2021
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹویٹر پر لکھا کہ دنیا بھر میں وزیراعظم عمران خان کی مسلسل کال کہ ہمارے نبی پاک ﷺ کی توہین "آزادی اظہار" نہیں ہے عالمی سطح پر گونج رہی ہے۔ روسی صدر پیوٹن کے پیغام کی تعریف کرنی چاہیے کیونکہ یہ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین اقدام ہے۔
پیغمبر اسلامﷺ کی توہین آزادی اظہار نہیں ہے: روسی صدر پیوٹن
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ پیغمبر اسلامﷺ کی توہین کو آزادی کا اظہار نہیں کہا جا سکتا۔
روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق سالانہ پریس کانفرنس میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ پیغمبرﷺ کی توہین مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ ان لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے جو اسلام کے ماننے والے ہیں۔
روسی صدر نے ان ویب سائٹس پر بھی تنقید کی جن پر دوسری عالمی جنگ میں مرنے والے روسیوں اور نازیوں کی تصاویر پوسٹ کی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی حرکات انتہاپسندی میں اضافہ کرتی ہیں۔
انہوں نے پیرس میں چارلی ایبڈو میگزین کے ادارتی دفتر پر ہونے والے حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا ایسی باتیں انتہا پسندانہ سوچ میں اضافہ کرتی ہیں۔
یاد رہے فرانسیسی میگزین چارلی ایبڈو نے چند سال قبل ایسے خاکے شائع کیے تھے جن پر مسلم ممالک کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے میں آیا۔
نیوز کانفرنس میں روسی صدر نے جمالیاتی آزادی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر تخلیقی آزادی کی حدود مقرر ہونی چاہییں اور ان میں کسی اور کی آزادیوں کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ روس ایک کثیر النسلی اور کثیرالمذہبی ملک کے طور پر ابھرا ہے اس لیے روسی ایک دوسرے کی روایات کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن کئی ممالک میں ایسا احترام کم ہی پایا جاتا ہے۔