اسلام آباد:(دنیا نیوز)پاکستان کی جانب سے ہندوتوا حامیوں کی طرف سے بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی مہم پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بتایا گیا کہ وہ نئی دہلی کو پاکستانی تحفظات سے آگاہ کریں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت میں نفرت انگیز تقاریر 17 تا 19 دسمبر کو ہردیوار، اتراکھنڈ میں ہندوتوا تقریب میں کی گئیں اور بھارتی حکومت نے نفرت انگیز تقاریر کرنے والے ہندوتوا کے حامیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
عاصم افتخار نے مزید کہا کہ ہندوستان میں بی جے پی، آر ایس ایس حکومت میں مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا معمول بن چکا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کے تین روزہ کنونشن کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مقررین شرکاء کو مسلمانوں کے قتل عام پر ابھارتے رہے ،کنونشن میں بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما بھی شریک تھے۔
کنونشن میں ہندو انتہا پسند لیڈر دھرم داس نے کہا کہ منموہن سنگھ نے کہا تھا وسائل پر پہلا حق اقلیتوں کا ہے، میں پارلیمنٹ میں ہوتا تو منموہن سنگھ کے سینے میں 6گولیاں اتار دیتا۔
ایک اور انتہا پسند لیڈر انا پرنا نے کہا کہ 2 لاکھ مسلمانوں کو مارنے کے لیے صرف 100 رضاکار چاہیے، اگر انہیں ختم کرنا چاہتے ہو تو انہیں قتل کردو اور جیل جاؤ۔
آنند سواروپ کا کہنا تھا کہ اس سال ہم مسلمانوں اور مسیحیوں کو مذہبی تہوار نہیں منانے دیں گے جبکہ ساگر سندھو راج نے کہا کہ موبائل چاہے 5 ہزار کا ہو، ہتھیار ایک لاکھ روپے والا رکھ لو، مسلمانوں کی جائیدادیں خریدو اور اپنے گاؤں مسلمانوں سے پاک کردو، جو ہندو بن جائے اسے چھوڑ دو جو نہ بنے اسے پتہ ہونے چاہیے کہ وہ مارا جائے گا۔
پربھوآنند نے کہا کہ قتل کرو یا قتل ہونے کے لیے تیار ہوجاؤ ،کوئی دوسرا راستہ نہیں، مسلمانوں کو ایسے نکالو جیسے میانمر سے روہنگیا مسلمانوں کو نکالا گیا تھا۔