اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کیا۔ صادق سنجرانی ارکان کو واپس نشستوں پر جانے کا کہتے رہے، ارکان کو اپنی نشستوں پر جا کر احتجاج کرنے کی ہدایت کی۔
نائب صدر پیپلزپارٹی و سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کا ہمیں اخباروں سے پتہ چلا، سینیٹ کو پتہ ہی نہیں کہ قومی سلامتی پالیسی کیا ہے، قومی سلامتی پالیسی سینیٹ میں کیوں نہیں لائی گئی ؟ ہمیں بتایا گیا قومی سلامتی پالیسی کے تحت بڑی تبدیلی آئی ہے، کہا جا رہا ہے معیشت قومی سلامتی پالیسی کی محور ہوگی، آپ نے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھوا دیا، اب یہ عالمی سامراج کو براہ راست جوابدہ ہوں گے، پارلیمان کو نہیں، حکومت منی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے لیکن ان کے اتحادی تیار نہیں۔
قائد ایوان و سینیٹر شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ آج تک کسی حکومت نے نیشنل سکیورٹی پالیسی نہیں بنائی، اپوزیشن نیشنل سکیورٹی پالیسی کیلئے کمیٹی میں نہیں آئی، نیشنل سکیورٹی پالیسی کا اعزاز عمران خان حکومت کو جاتا ہے، جب پالیسی ڈرافٹ کی شکل میں تھی تو اپوزیشن کو آنے کی دعوت دی، اپوزیشن سے کہا تھا ڈرافٹ پر اپنی تجاویز دیں۔
شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اعتراض کیا کمیٹی میں وزیراعظم نہیں اس لیے آنا مناسب نہیں سمجھا، نیشنل سکیورٹی بریفنگ میں بھی وزیراعظم نہیں تھے مگر وہاں یہ سب بھاگے آئے، جب الیکشن قریب آتا ہے تو وفاداریاں بدلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے لیے ہوئے 55 ارب کے قرض ہمارے سر پر ہیں، 55 ارب میں سے 29 ارب کا قرض چکا دیا، 12 ارب رواں برس اور 12 ارب اگلے سال واپس کریں گے۔