کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں آوارہ کتوں کی بہتات اور سگ گزیدگی کے مسلسل واقعات سےشہری خوف زدہ ہونے لگے، کتوں کی بڑھتی آبادی شہریوں کیلئے بڑا خطرہ بن گئی ہے، حکومتی ادارے موثر اقدامات سے گریزاں ہیں۔
شہر میں آوارہ و پاگل کتے شہریوں کیلئے بڑا خطرہ بن گئے، حکومتی سطح پر کتوں کی آبادی پر قابو پانے کیلئے نس بندہ مہم تو چلائی جارہی ہے مگر خطرناک کتوں سے شہریوں کے تحفظ کے اقدامات نظرانداز کردئیے گئے ہیں۔
شہر میں آوارہ کتوں کی بہتات سے شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں، کئی سالوں سے آوارہ کتوں کے تدارک کیلئے موثر اقدامات نہ ہونے کے باعث کتوں کی آبادی تشویش ناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ گلی، محلوں، پارک، کھیل کے میدان، تعلیمی ادارے، بس سٹاپ اور بازار حتی کہ ہسپتالوں تک میں آوارہ کتوں کے غول کے غول جمع نظر آتے ہیں۔
خواتین ، بچے اور عمر رسیدہ افراد خطرناک آوارہ اور پاگل کتوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ شہر کے تمام اضلاع میں آوارہ کتوں کی بہتات کے باعث شہری مشکلات کا شکار ہیں۔ سگ گزیدگی کے مسلسل واقعات اور شکایات کے باوجود بھی متعلقہ ادارے موثراقدامات سے گریزاں ہیں۔
سابق بلدیاتی نمائندے جنید مکاتی کے مطابق ضلعی انتظامیہ کتا مار مہم کے نام پر مبینہ کرپشن جاری ہے۔ متعلقہ بلدیاتی اداروں نے شہریوں کو خطرناک و پاگل کتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ ریبیز کنٹرول پروگرام بھی سست روی کا شکار نظر آتا ہے، 90 کروڑ روپے مالیت کے پانچ سالہ منصوبے کے تحت کتوں کی نس بندی کے لئے ایک سال گزرنے کے باوجود موثر اقدامات نہیں کئے جاسکے۔
ایک اندازے کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں آٹھ سے اٹھائیس لاکھ تک کتوں کی آبادی پہنچ چکی ہے، کچرے کے ڈھیر خوراک کا ذریعہ بننے سے کتوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ سگ گزیدگی کے شکار افراد کو بروقت ویکسین نہ لگنے سے کئی اموات بھی ہو جاتی ہیں۔ گذشتہ سال بھی شہر کے 3 بڑے ہسپتالوں میں 21 ہزار سے زائد کتوں کے کاٹنے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔