اسلام آباد: (دنیا نیوز) شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ منی بجٹ پیش کر کے تمام پارلیمان کو بند کر دیا گیا، بجٹ میں ایک ہزار ارب کے ردوبدل کا کون ذمہ دار ہے، آئی ایم ایف سے کیا معاہدہ ہوا اس کا جواب دینے والا بھی کوئی نہیں، حکمرانوں کو جھوٹے کیسز کا جواب دینا ہوگا۔
سابق وزیراعظم و پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پورا ملک منی بجٹ کا انتظار کر رہا ہے، وزیر خزانہ نے بتایا ہے صرف 2 ارب روپے کے ٹیکس لگائے ہیں، 3 سال کی بدترین مہنگائی اس وقت ملک میں ہے، بجٹ میں ایک ہزار کا ردوبدل کیا گیا ، اس کی ذمہ داری کس پر جاتی ہے، 6 ماہ پہلے بجٹ بنا کوئی جواب دینے والا نہیں، آئی ایم ایف سے کیا معاہدہ ہوا اس کا جواب دینے والا بھی کوئی نہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کیا اسٹیٹ بینک کو دی جانیوالی خود مختاری جیسی دنیا میں کہیں مثال ہے، اس وقت پارلیمان بند ہے، عوامی مفاد کی کوئی بات نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ 5 سال ن لیگ نے حکومت کی، کوئی کرپشن ملی تو میڈیا کے سامنے ٹرائل کریں، احتساب کے حقائق عوام کو پتہ چلیں گے، نیب کے عملے کو جو استثنیٰ حاصل ہے اس کا انہیں جواب دینا پڑے گا، ہزاروں لوگ برسوں سے جیلوں میں پڑے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، کیس چلتے نہیں، نہ ہی کیسز کی کوئی حقیقت ہے، جھوٹے کیسز کا نیب کو جواب دینا پڑے گا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ عوام کی بات صرف اپوزیشن کرتی ہے، وزیراعظم اور وزراء نے سیکڑوں تقریریں کیں مگر کبھی عوامی مفاد کی بات نہیں کی، پارلیمان مفلوج ہوتی ہے، ہمیں مجوراً پریس کانفرنسز اور سیمنار کرنے پڑتے ہیں، وزیر خزانہ سے پوچھا جائے قرض میں کتنا اضافہ ہوا، ملک کے خرچے بڑھنے سے اضافی قرضے لینا پڑتے ہیں۔