اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب و متوسط طبقے کے لیے کم قیمت گھروں کا جو وعدہ کیا تھا، اسے پورا کر رہے ہیں۔ اپنا گھر بنانے کے لیے 38ارب روپے کے قرضے فراہم کیے جا چکے۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاوسنگ، تعمیرات و ترقی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء شوکت ترین، فواد چودھری، وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی، وزیر مملکت فرخ حبیب، معاون خصوصی شہباز گل، گورنر سٹیٹ بینک، آزاد جموں کشمیر کے وزراء سرداد تنویر الیاس، خواجہ فاروق، چیئرمین NAPHDA اور سینئر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سی ڈی اے اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی ان فلیٹس کے لیے سبسڈی مہیا کرے گی جس سے ماہانہ قسطیں کم سے کم رکھی جائیں گی ان فلیٹس میں تمام شہری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اوسطاً بینکوں سے قرضے حاصل کرنے کی شرح میں قابل دید اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ صرف پچھلے دو ہفتوں میں 6ارب روپے کے اضافی قرضوں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ جنگلات اور قدرتی تنوع کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔ وزیر اعظم کو اجلاس میں بتایا گیا کہ آزاد کشمیر کا 63 فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہے جبکہ کشمیر کے کل رقبے کا 56.5 فی صد رقبہ سرکاری اراضی ہے۔ 10 اضلاع کی لینڈ یوز میپنگ مکمل کی جا چکی ہے۔ مہاجرین کی رہائش گاہوں کے لیے 5.6 ارب روپے کی زمین حکومت آزاد جموں و کشمیر مہیا کرے گی۔ پہلے مرحلے میں 1300 گھرانوں کو گھر مہیا کئیے جائیں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غریب و متوسط طبقے کے لیے کم قیمت گھروں کا جو وعدہ کیا تھا، اسے پورا کر رہے ہیں۔ ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ اسلام آباد کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں کے لیے 12,400 کم قیمت و معیاری فلیٹ مہیا کیئے جارہے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بین الاقوامی معیار کا کرکٹ سٹیڈیم تعمیر کیا جائے گا۔ اسلام آباد کے مہنگے سیکٹرز میں سرکاری رہائش گاہوں پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر کمرشل بلنڈنگز بنائی جائیں۔ اپنا گھر بنانے کے لیے 38ارب روپے کے قرضے فراہم کیے جا چکے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام شہروں کی حدود متعین ہونی چاہئیں تاکہ بے ہنگم پھیلاؤ کو روکا اور سبزے کو بچایا جاسکے۔- آزاد کشمیر میں سیاحت کے فروغ کیلئے بے پناہ مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ حاصل کیا جائے، آزاد کشمیر میں غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کیلئے سخت قوانین بنائے جائیں۔ مقبوضہ کشمیر سے آئے مہاجرین کے لیے معیاری اور کم قیمت رہایش گاہیں جلد تعمیر کی جائیں۔