لاہور:(دنیا نیوز) 14 برس بعد پرانے ساتھیوں کی ملاقات ہوئی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الہیٰ سے عدم اعتماد کیلئے تعاون مانگ لیا۔
سیاسی ملاقاتیں اپنے عروج کو پہنچ چکی ہیں، اسی تناظر میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی چودھری برادران سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں ایم این اے سالک حسین، شافع حسین ، خواجہ سعد رفیق، رانا تنویر، عطا اللہ تارڑ، سردار ایاز صادق، شبیر عثمانی شریک ہوئے۔
ملاقات میں شہبازشریف اور لیگی وفد نے چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی جبکہ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نے ق لیگ سے عدم اعتماد میں تعاون کی درخواست کی۔
ملک کی سیاسی صورتحال پر دونوں جماعتوں کی قیادت کے درمیان بات چیت بھی ہوئی۔
شہباز شریف نے نواز شریف کی جانب سے چودھری شجاعت حسین کو پھول پیش کئے اور کہا کہ نواز شریف نے آپ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے اور سابق وزیراعظم کی جانب سے یہ گلدستہ قبول کریں۔
پاکستان مسلم لیگ ( ن) کے صدر کا چودھری شجاعت حسین سے مکالمہ ہوا کہ اللہ تعالی اپ کو صحت کاملہ عطا کرے، نواز شریف نے مجھے ہدایت کی کہ ان کی جانب سے بھی آپ کی خیریت دریافت کروں جس پر شجاعت حسین نے نواز شریف کا شکریہ ادا کیا۔
ملاقات میں 14 سال بعد پرویز الہیٰ نے شہباز شریف کو گلے لگایا، پرویز الہیٰ، سردار ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق سمیت عطا تارڑ سے بھی گلے ملے ۔
دونوں جانب کی سیاسی قیادت نے ایک دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
شہباز شریف اور چودھری برادران کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس کے مطابق ملاقات کے تین دور ہوئے، پہلے دور میں دونوں جانب کی قیادت شریک ہوئی، دوسرے دور میں شہباز شریف ، چودھری شجاعت حسین اور پرویز الہیٰ شریک ہوئے جبکہ تیسرے دور میں شہباز شریف ، شجاعت حسین، پرویز الہیٰ کے ساتھ خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق موجود تھےبعد ازاں رانا تنویر کو بھی ملاقات میں شریک کرلیا گیا ۔
ملاقات میں شہباز شریف نے اپوزیشن کے فیصلوں بارے اعتماد میں لیا اورچودھری برداران سے کہا کہ عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے ساتھ دیا جائے، آپ کے حکومت بارے تحفظات بھی سامنے آتے رہتے ہیں، اب بڑا فیصلہ کریں، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان بھی آپ سے ملے ہیں، اپوزیشن یکسو ہے کہ حکومت کو گھر جانا چاہیے۔
چودھری برادران نے کہا کہ ہم سیاسی صورت حال میں پارٹی مشاورت کریں گے، آنے والے دن اہم ہیں اور ہم صورت حال کے تناظر میں غور کے بعد لائحہ عمل اختیار کریں گے۔