اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی دارالحکومت کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل 4 ماہ 8 دن تک جاری رہا، اس کیس میں کب کیا ہوا؟۔
نور مقدم قتل کیس تیزترین ٹرائل اور بروقت انصاف کی بہترین مثال بن گیا، 25 سماعتیں، 19 گواہان کی پیشی ہوئی، 4 ماہ 8 دن میں قاتل ظاہر جعفر کوسزائے موت اور قید کی سز اسنا دی گئی۔
20 جولائی 2021 کو مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتارکیا گیا، 23 جولائی کو وزیراعظم عمران خان نے نور مقدم کے قتل کا نوٹس لیا جبکہ 24 جولائی کو ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کو مقدمے میں نامزد کیا گیا، 25 جولائی کو ظاہر جعفر کے والدین کو گرفتار کیا گیا۔
2 اگست 2021 کو مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیاگیا، 5 اگست کو سیشن کورٹ نے ملزم کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد کی اور 10 اگست کو وزارت داخلہ نے کیس کے تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا۔
یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ جاری، ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی گئی
9 ستمبر 2021 کو نور مقدم قتل کیس کے مقدمے کا چالان پیش کیا گیا جبکہ 11 ستمبر کو مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے کا اعترافی بیان دیا، 29 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی درخواست ضمانت کو مستر د کیا اور 14 اکتوبر کو ظاہر جعفر سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم عائد ہوئی۔
18 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے ظاہر جعفر کی والدہ کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی، 20 اکتوبر کو ذاکر جعفر نے فرد جرم کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جو مسترد کر دی گئی۔
3 نومبر کو ملزم نے عدالت میں شور شرابہ کیا جس کے بعد 6 نومبر کو عدالت نے نا مناسب رویے پر ملزم کی عدالت میں حاضری روک دی۔
یکم دسمبر کو ملزم کے وکلاء نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی ذہنی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست دی جو عدالت نے 5 جنوری 2022 کو خارج کردی، 13جنوری کو نور مقدم کے والد نے عدالت سے ملزم کو سخت ترین سزا دینے کی درخواست کی۔
9 فروری 2022 کو ملزم ظاہر جعفر نے اپنا اعترافی بیان بدلتے ہوئے نور مقدم کے قتل سے انکار کر دیا، سیشن کورٹ کے جج عطا ربانی نے چار ماہ 8 دن تک سماعت کے بعد 22 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا جو 24 فروری کو سنا دیا گیا۔