اسلام آباد:(دنیا نیوز) پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف پولیس کے آپریشن کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں دھاوا بولا اور پارلیمنٹ لاجز میں ڈرامہ کیا، مسئلہ انصار الاسلام کا تھا، سیاست کرنے کے لیے دوسری پارٹیاں آگئیں، گھیراؤ سے پہلے 101 بارسوچنا، جو بھی تشدد کرے گا اسے کچل دیا جائے گا، کسی ایم این اے کو نہیں، پرائیویٹ ملیشیا کے 19 افراد کو گرفتار کیا ہے،صلاح الدین ایوبی کمپنی کی مشہوری کے لیے تھانے میں بیٹھے ہیں، مخالفین سے عدم اعتماد کیلئے ایک سو 72ووٹ پورے نہیں ہورہے، ملک میں بحران پیدا نہ کریں ورنہ قانون حرکت میں آئے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول آفس کھول دیا ہے، 20 سے 22 دنوں تک وزارت داخلہ 24 گھنٹے دستیاب ہوگی، 23مارچ کو مسلح افواج پریڈ کرنے جا رہی ہیں، جو قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا اس سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے نیوز کانفرنس میں اشتعال انگیز ویڈیو بیان سناتے ہوئے کہا کہ یہ جتھا لیکر چلے ہیں ان کا یہ حال ہے، عدم اعتماد ان کا قانونی حق ہے، 14دن کے اندر اسپیکر جب چاہیں اجلاس بلا لیں گے، ان کے پاس 172 بندے اکٹھے نہیں ہو رہے انھیں بہانہ چاہیے، اگر کوئی قانون ہاتھ میں لے گا تو پھر چیخیں نہ مارنا، ہم نے چار سال پورے کرلیے آپ کے ساتھ وہ ہوگا جو آپ نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ لندن کے بھگوڑوں کے لیے بھی پیغام ہے، کسی جگہ سڑک بند ہوئی تو آئی جی کھلوائے گا، 50 لوگ کپڑے بدل کر بھاگ گئے، 19 کو پکڑلیا، صلاح الدین ایوبی کے ساتھ گارڈ کو اندر جانے پر ناکے پر اہلکاروں کو معطل کیا۔
وزیر داخلہ نے مولانا کی گرفتاری کے حوالے سے سوال پرجواب دیتے ہوئے کہا کہ مولانا نے کہا لاٹھیاں تیل میں بھگوئی ہوئی ہیں، ہم نے تو کوئی لاٹھی نہیں چلائی، ہم کمپنی کی مشہوری کے لیے انہیں گرفتار نہیں کریں گے، تحریک عدم اعتماد ناکام، ناکام ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا سیاست سے کوئی تعلق نہیں بہت اچھی بات ہے۔
اطلاعات اچھی نہیں، اسلام آباد میں دہشتگردی کا الرٹ جاری کیا جا چکا
قبل ازیں ارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف پولیس کے آپریشن کے معاملے پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا اسلام آباد میں دہشت گردی کا الرٹ جاری کیا جا چکا ہے، ہمارے پاس اطلاعات اچھی نہیں ہیں، خدانخواستہ عدم اعتماد سے پہلے امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہو جائے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کے آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت اہم سیل پکڑا ہے، 60 سے 70 لوگ لاجز میں داخل ہوئے، ان کے لاجز میں کپڑے بدلوائے گئے، پولیس نے 4 گھنٹے تک منت سماجت، مذاکرات کیے کہ ان لوگوں کو ہمارے حوالے کر دیں، ہمارے حوالے نہ کرنے پر پولیس نے آپریشن کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انصار الاسلام کے لوگ پیچھے بھی آ رہے ہیں، نتیجہ آپ بھگتیں گے، کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، باہر سے لوگ آرہے ہیں اور ہم کوشش کریں گے انہیں روک لیا جائے۔
خیال رہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے محافظ دستے انصار الاسلام کی موجودگی پر وفاقی پولیس نے آپریشن کیا۔ رکن قومی اسمبلی سمیت دیگر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا۔
پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن ڈی آئی جی آپریشن کی کمانڈ میں کیا جارہا ہے۔ میڈیا کو پارلیمنٹ لاجز سے نکال دیا گیا جس کے بعد پولیس کی نفری نے صلاح الدین ایوبی کے لاج کا دروازہ توڑ کر انہیں گرفتار کر لیا جبکہ متعدد رضا کاروں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
دوسری طرف انصارالاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد احسن یونس نے نوٹس لے لیا اور ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج، لائن افسر معطل کر دیئے گئے۔
ترجمان کے مطابق افسران اور اہلکاروں کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا، ایس ایس پی آپریشنزمعاملے کی انکوائری کریں گے۔
اُدھر پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور اراکین اسمبلی آمنے سامنے ہوئے اس دوران تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ اور اہلکاروں میں ہاتھا پائی ہوئی۔
پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور ایم این اے کے سٹاف میں ہاتھا پائی کے دوران وہاں موجود رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق کا پاؤں دروازہ لگنے سے زخمی ہوگیا۔