لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو یقین دہانی کروائی کہ پارٹی اور میں آپ کے ساتھ ہوں، بغیر کسی خوف کے کام کریں۔
عمران خان، گورنر پنجاب چودھری سرور، صوبائی وزراء کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ وزیراعظم کے اعتماد نے پنجاب قیادت کو قائل کر لیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کچھ نہیں ہونے جارہا۔ کیوں گھبرائے ہوئے ہیں،۔ اس دوران شرکاء عمران خان کے اندازِ مخاطب کو دیکھ کر مسکرا اُٹھے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں وزیر اعلیٰ سمیت گورنر، صوبائی وزرا کو وفاق میں تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے پر فوکس کرنے کی ذمہ داری دے دی گئی۔
گورنر اور وزیراعلیٰ اراکین قومی اسمبلی کیساتھ رابطے بڑھائیں: وزیراعظم کی ہدایت
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گورنر اور وزیر اعلیٰ اراکین قومی اسمبلی کیساتھ رابطے بڑھائیں اور ملکر کام کریں جبکہ عثمان بزدار کو اراکین صوبائی اسمبلی اور وزراء کی شکایات کو دور کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پریشانی کی کوئی بات نہیں، ایسا پلان تیار کر رکھا ہے ان کو سمجھ نہیں آنی: وزیراعظم
اس موقع پر عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کو یقین دہانی کروائی کہ پارٹی اور میں آپ کے ساتھ ہوں، بغیر کسی خوف کے کام کریں۔ پنجاب کے معاملات مشاورت سے بعد دیکھیں گے۔
اپوزیشن 172 ووٹ پورے کر لے تو پھر میرے سے کمزور شخص کوئی نہیں ہو گا: عمران خان
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدم اعتمادسے پہلے اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہو گا، اگر اپوزیشن 172 ووٹ پورے کر جائے تو پھر میرے سے کمزور شخص کوئی نہیں ہو گا، اس وقت اپنا فوکس صرف اسلام آباد رکھیں۔
وزیراعظم کی چھ نون لیگی ایم پیز سے ملاقات
وزیراعظم عمران خان کی لاہور میں مسلم لیگ ن کے 6 صوبائی اراکین اسمبلی نے ملاقات کی، ملاقات کرنے والوں میں جلیل شرقپوری، فیصل نیازی، اشرف انصاری، اظہر عباس چانڈیا و دیگر شامل تھے۔ ن لیگی اراکین اسمبلی نے بھرپور حمایت اور مزید لوگوں کی حمایت کی یقین دہانی کروا دی۔
وزیراعظم کی صوبائی وزراء سے ملاقات
وزیراعظم عمران خان سے صوبائی وزراء سردار آصف نکئی اور سیّد صمصام بخاری نے ملاقات کی، ملاقات میں صوبے کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کی، اس کے علاوہ متعلقہ وزارتوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر بھی گفتگو کی گئی۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں پنجاب کا سارا ترقیاتی بجٹ مخصوص شہروں تک محدود رکھا جاتا رہا، پسماندہ اور ماضی میں نظر انداز کئے ہوئے شہروں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پورے پنجاب میں ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔
اس سے قبل صوبائی وزیر آصف نکئی کا کہنا تھا کہ ترین گروپ کے بائیکاٹ کا فیصلہ مسترد کرتا ہوں، 100 فیصد عمران خان کے ساتھ ہوں، میں ترین گروپ کے اجلاس میں ان کو سمجھانے کے لئے گیا تھا، میں نے ان کو سمجھایا وزیراعظم سے بیٹھ کر بات کریں، ترین گروپ کے ارکان نے مجھ سے اتفاق کیا لیکن اب ملاقات کا بائیکاٹ کر دیا۔
وزیراعظم کی ہاشم جواں بخت اور فضیل آصف سے ملاقات
دوسری طرف وزیرِ اعظم عمران خان سے وزیرِ خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت اور سپیشل مانیٹرنگ یونٹ پنجاب کے سربراہ فضیل آصف نے ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت پر گفتگو کی گئی
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے عام آدمی کی فلاح کیلئے ترقیاتی اور سماجی تحفظ کے منصوبے شروع کئے۔ کموڈٹی سُپر سائیکل کے باوجود حکومت نے تیل اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا۔ حکومت نے گورننس کی بہتری کیلئے مانیٹرنگ کا جدید نظام متعاوف کرایا۔
وزیراعظم کی چودھری سرور اور عثمان بزدار سے ملاقات
قبل ازیں وزیرِ اعظم عمران خان سے گورنر پنجاب چودھری سرور اور وزیرِاعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ملاقات کی، ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور صوبے کے انتظامی امور اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت پر گفتگو کی گئی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت پارٹی کی سینیر قیادت کا اجلاس
مزید برآں وزیراعظم کی زیر صدارت پارٹی کی سینئر قیادت کا اہم اجلاس ہوا، جس میں شاہ محمود قریشی، فرخ حبیب، اسد عمر، حماد اظہر، شفقت محمود سمیت قانونی ٹیم بھی شریک ہوئی۔ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے سے متعلق مشاورت کی گئی۔ سینیر رہنماؤں نے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تجاویز دی اور عدم اعتماد کی تحریک کے قانونی پہلووں کا جائزہ لیا۔
اجلاس میں اتحادیوں سے ہونے والی ملاقاتوں پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور اتحادیوں کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ سینئر رہنماؤں نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک کو ناکام بنائیں گے، اپوزیشن کے کئی ارکان ہمارا ساتھ دیں گے، ہم نے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے، اپوزیشن کو کچھ دن خوش ہو لینے دیں، سرپرائز دیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے اوچھے ہتھکنڈوں سے گھبرانے والا نہیں ، ایسا پلان تیار کر رکھا ہے ان کو سمجھ نہیں آنی، پہلے بھی اس مافیا کا مقابلہ کیا اب بھی کروں گا، عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد سب کا حساب چکتا کر دوں گا، پنجاب میں پیدا ہونے والے حالات پر قابو پالیں گے، تمام ارکان میرا ساتھ دیں گے، پریشانی کی کوئی بات نہیں، اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کر لی گئی۔