اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انصار الاسلام کے خلاف پولیس کا آپریشن شروع ہونے کے بعد گرفتاری دینے کا اعلان کردیا ہے۔
پارلیمنٹ لاجز میں جے یو آئی کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف پولیس کی جانب سے کئے جانے والے آپریشن کے بعد مولانا فضل الرحمان پارلیمنٹ لاجز پہنچے، اس دوران اپنی گرفتاری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان اسلام آباد پہنچیں، ہم خود گرفتاری دینگے، اگر پی ڈی ایم کے کسی ایم این اے کو گرفتار کیا گیا تو ہم بھی گرفتاریاں دینگے۔
بعدازاں مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کسی بندے کے پاس اسلحہ نہیں تھا، انہوں نے لاجز پردھاوا بولا ہے، پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت سے یہاں پہنچا ہوں، کارکن تمام شہروں میں روڈ بند کردیں، ہم آپ کے ساتھ میدان میں لڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اطلاعات تھیں کہ آج کے واقعے کی تصدیق ہو رہی ہے اور ہمارے ایم این ایز کو گرفتار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں طبل جنگ بجا رہا ہوں اور ان کے خلاف اعلان جنگ کر رہا ہوں، ہر پارٹی کے ورکر کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہوسکے تو اسلام آباد پہنچے اور اگر وہ نہیں پہنچ سکتے تو اپنے اپنے علاقوں میں مرکزی شاہراہیں بند کر دیں۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ یہ حکومت آخری سانسوں پر ہے، ایم این اے صلاح الدین ایوبی کو کسی وارنٹ کے بغیر گرفتار کیا گیا، ثابت ہوگیا حکومت ہمارے ارکان کواغوا کرنا چاہتی تھی۔
قبل ازیں مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کوئی مسلح لوگ نہیں، انصار الاسلام والے ہمارے رضا کار ہیں، ہرپارٹی میں رضا کاروں کا شعبہ ہوتا ہے، خواہ مخواہ ایسے بہانوں سے تشدد کا ماحول بنایا جارہا ہے، ایسے حالات شائد یہ اپنے لیے سود مند سمجھتے ہیں، ہمیں توباقاعدہ دھمکی دی گئی ہے، ایسے موقع پرہمارے کارکن لاجزمیں آئے ہیں، ایسا نہیں ہے ہمارے کارکنوں نے پولیس کے فرائض سنبھال لیے ہیں، انہیں کہتا ہوں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، میرے خیال میں یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے ممبران تک پولیس کوپہنچنے کا کوئی حق نہیں، پہلے پولیس کولاجزسے نکلنا چاہیے، ایم این ایزکی اپنی بھی سیکیورٹی ہوتی ہے، اپنی سکیورٹی کا بندوبست کرنا کوئی غیرقانونی نہیں، ہمارے اراکین کے اغوا کا خدشہ ہے۔
ایم کیو ایم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران بھی مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے وفد کو خوش آمدید کہتےہیں، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے مشاورت کر رہی ہیں، اس وقت ملک کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے، ہر جماعت کا اپنا نقطہ نظر اور سوچ ہے، متحدہ قومی موومنٹ نے موجودہ حالات میں مشاورت کی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست کے اندر شرافت، روادری ہم سب کی ذمہ داری ہے، میری جماعت کے رضا کاروں کو نکالیں گے تو ممبران کو اغوا، نقصان پہنچایا جا سکتا ہے، انصار الاسلام والے سویلین لوگ ہیں اور ہماری جماعت کے کارکن ہیں، ہم نے کسی جلسے میں کبھی بھی پولیس پر انحصار نہیں کیا، اگر حکومت کہے گی کسی کو نہیں چھوڑیں گے مطلب کچھ کرنے کا یہ ارادہ رکھتے ہیں۔
شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی پارلیمنٹ لاجز میں پولیس فورس کے آپریشن پر سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ارکان پارلیمان کی رہائش گاہوں پر دھاوا غنڈہ گردی ہے، ارکان پارلیمنٹ پر پولیس تشدد، گرفتاری اور بدسلوکی انتہائی قابل مذمت ہے، گرفتار ارکان کو فوری رہا کیا جائے اور حکومت ہوش کے ناخن لے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران نیازی بوکھلاہٹ، گھبراہٹ اور تحریک عدم اعتماد کے خوف میں پاگل پن پر اتر آئے ہیں، ملک کو تصادم کی طرف لے جا رہے ہیں، تحریک عدم اعتماد آئین کا راستہ ہے، حکومت غیر آئینی، غیرقانونی اور غیرجمہوری رویے پر اتر آئی ہے، پولیس کے ذریعے ارکان پارلیمان کا محاصرہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے عمران نیازی کی ہار کا ثبوت ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ کی پرائیویسی، آئین و قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پولیس کا لاجز میں جانا آمریت اور فسطائیت ہے، ارکان پارلیمان کو کوئی گزند پہنچا تو ذمہ دار عمران نیازی اور ان کی حکومت ہوگی، پولیس فورس کو آئین کے راستے میں رکاوٹ بنانا عمران نیازی کی آئین سے غداری کے مترادف ہوگا، ہمیں مزاحمت پر مجبور نہ کیا جائے۔
مریم نواز
پارلیمنٹ لاجز میں پولیس آپریشن پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد پولیس کو عمران خان اور اسکی تیزی سے گرتی ہوئی حکومت کا آلہ کار بننے سے پرہیز کرنا چاہیے، اس قسم کی پاگل پن پر مبنی کارروائیوں کا الزام اپنے سر لینا مناسب نہیں، نقصان اٹھانا پڑے گا۔
بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کا آپریشن اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان گھبراگیا ہے، اراکین پارلیمان پر تشدد اور گرفتاریاں ناقابل برداشت ہیں، عمران خان بس بہت ہوگیا، ایسی آمرانہ کارروائیوں کا ردعمل حکومت کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان پولیس کے ذریعے سے اراکین پارلیمان کو ڈرانے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہوں گے، عمران خان نے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کرواکر پی ٹی وی پر حملے کی تاریخ دہرادی، اراکین پارلیمان کا عمران خان پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے، اب گھبرائے ہوئے سلیکٹڈ وزیراعظم نے اراکین اسمبلی کو ہراساں کرنا شروع کردیا، پارلیمنٹ لاجز میں اراکین اسمبلی کے خاندان رہتے ہیں،عمران خان نے عوامی نمائندوں کے گھروں میں گھس کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کردیا۔