’انصار الاسلام‘ کی موجودگی پر پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کا آپریشن، متعدد گرفتار

Published On 10 March,2022 05:32 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے محافظ دستے انصار الاسلام کی موجودگی پر وفاقی پولیس نے آپریشن کر کے رکن قومی اسمبلی سمیت دیگر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا۔

پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد میں آپریشن ڈی آئی جی آپریشنز کی کمانڈ میں کیا گیا۔ میڈیا کو پارلیمنٹ لاجز سے نکال دیا گیا جس کے بعد پولیس کی نفری نے صلاح الدین ایوبی کے لاج کا دروازہ توڑ کر گرفتاریاں شروع کیں۔ پولیس نے 10 افراد کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا ہے۔

گرفتار ہونے والوں میں جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی، جمال الدین اور جے یو آئی اسلام آباد کے ترجمان مفتی عبداللہ بھی شامل ہیں۔ پولیس نے انصار الاسلام کیخلاف آپریشن 30 منٹ تک جاری رہا جبکہ اس دوران انصار اسلام کے کئی رہنما کپڑے بدل کر لاجز سے نکل گئے۔

پولیس آپریشن کے بعد پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کی مزید نفری بھی تعینات کردی گئی ہے جبکہ آپریشن کرنے والی ٹیم پارلیمنٹ لاجز سے روانہ ہوگئی۔

مختلف شہروں میں جمعیت علمائے اسلام کا فضل الرحمان کی کال پر احتجاج

دوسری طرف مولانا فضل الرحمان کی کال پر مختلف شہروں میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے، اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، خضدار، نوشہرو فیروز سمیت دیگر کئی مقامات پر دھرنے دیئے گئے، حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ جبکہ پاک ایران اور پاک افغان شاہرات بھی بند کر دی گئیں۔

جو تشدد کرے گا اسے کچل دیا جائے گا: شیخ رشید کا اعلان

پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف پولیس کے آپریشن کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ لاجز میں ڈرامہ کیا، مسئلہ انصار الاسلام کا تھا، سیاست کرنے کے لیے دوسری پارٹیاں آگئیں، گھیراؤ سے پہلے 101 بارسوچنا، جو بھی تشدد کرے گا اسے کچل دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول آفس کھول دیا ہے، 20 سے 22 دنوں تک وزارت داخلہ 24 گھنٹے دستیاب ہوگی، 23مارچ کو مسلح افواج پریڈ کرنے جا رہی ہیں، جو قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا اس سے نمٹا جائے گا،

انہوں نے مزید کہا نے پریس کانفرنس میں اشتعال انگیز ویڈیو بیان سناتے ہوئے کہا کہ یہ جتھا لیکر چلے ہیں ان کا یہ حال ہے، عدم اعتماد ان کا قانونی حق ہے، 14دن کے اندر اسپیکر جب چاہیں اجلاس بلا لیں گے، ان کے پاس 172 بندے اکٹھے نہیں ہو رہے انھیں بہانہ چاہیے، اگر کوئی قانون ہاتھ میں لے گا تو پھر چیخیں نہ مارنا، ہم نے چار سال پورے کرلیے آپ کے ساتھ وہ ہوگا جو آپ نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ لندن کے بھگوڑوں کے لیے بھی پیغام ہے، کسی جگہ سڑک بند ہوئی تو آئی جی کھلوائے گا، 50 لوگ کپڑے بدل کر بھاگ گئے، 19 کو پکڑلیا، صلاح الدین ایوبی کے ساتھ گارڈ کو اندر جانے پر ناکے پر اہلکاروں کو معطل کیا۔

وزیر داخلہ نے مولانا کی گرفتاری کے حوالے سے سوال پرجواب دیتے ہوئے کہا کہ مولانا نے کہا لاٹھیاں تیل میں بھگوئی ہوئی ہیں، ہم نے تو کوئی لاٹھی نہیں چلائی، ہم کمپنی کی مشہوری کے لیے انہیں گرفتار نہیں کریں گے، تحریک عدم اعتماد ناکام، ناکام ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا سیاست سے کوئی تعلق نہیں بہت اچھی بات ہے۔

انصار الاسلام کیخلاف آپریشن، مولانا فضل الرحمان کا گرفتاری دینے کا اعلان

اکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انصار الاسلام کے خلاف پولیس کا آپریشن شروع ہونے کے بعد گرفتاری دینے کا اعلان کردیا ہے۔

پارلیمنٹ لاجز میں جے یو آئی کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف پولیس کی جانب سے کئے جانے والے آپریشن کے بعد مولانا فضل الرحمان پارلیمنٹ لاجز پہنچے، اس دوران اپنی گرفتاری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان اسلام آباد پہنچیں، ہم خود گرفتاری دینگے، اگر پی ڈی ایم کے کسی ایم این اے کو گرفتار کیا گیا تو ہم بھی گرفتاریاں دینگے۔

 

آئی جی اسلام آباد کا نوٹس

دوسری طرف انصارالاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد احسن یونس نے نوٹس لے لیا اور ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج، لائن افسر معطل کر دیئے گئے۔

ترجمان کے مطابق افسران اور اہلکاروں کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا، ایس ایس پی آپریشنزمعاملے کی انکوائری کریں گے۔

پولیس اور اراکین اسمبلی آمنے سامنے

اُدھر پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور اراکین اسمبلی آمنے سامنے ہوئے اس دوران تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ اور اہلکاروں میں ہاتھا پائی ہوئی۔

پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور ایم این اے کے سٹاف میں ہاتھا پائی کے دوران وہاں موجود رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق کا پاؤں دروازہ لگنے سے زخمی ہوگیا۔

سعد رفیق 

رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایاز صادق صاحب کے پاس لاج میں بیٹھے میٹنگ کررہے تھے، ہمیں پتہ چلا کہ پولیس لاج میں داخل ہوگئی ہے، پولیس نے لاج کو گھیرا ہوا ہے۔ ہم نے پولیس سے کہا تو یہ کہتے ہیں ان کے پاس کچھ لوگوں کے وارنٹ ہیں، ہم انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ایسے لاجز میں داخل نہیں ہوسکتے، پولیس اہلکار اپنی ضد پر اڑے رہے۔ یہ غیرقانونی ہے، تحریک عدام اعتماد کے معاملے میں لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان

اس سے قبل مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کوئی مسلح لوگ نہیں، انصار الاسلام والے ہمارے رضا کار ہیں، ہرپارٹی میں رضا کاروں کا شعبہ ہوتا ہے، خواہ مخواہ ایسے بہانوں سے تشدد کا ماحول بنایا جارہا ہے، ایسے حالات شائد یہ اپنے لیے سود مند سمجھتے ہیں، ہمیں توباقاعدہ دھمکی دی گئی ہے، ایسے موقع پرہمارے کارکن لاجزمیں آئے ہیں، ایسا نہیں ہے ہمارے کارکنوں نے پولیس کے فرائض سنبھال لیے ہیں، انہیں کہتا ہوں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، میرے خیال میں یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ممبران تک پولیس کوپہنچنے کا کوئی حق نہیں، پہلے پولیس کولاجزسے نکلنا چاہیے، ایم این ایزکی اپنی بھی سیکیورٹی ہوتی ہے، اپنی سکیورٹی کا بندوبست کرنا کوئی غیرقانونی نہیں، ہمارے اراکین کے اغوا کا خدشہ ہے۔

ایم کیو ایم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران بھی مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے وفد کو خوش آمدید کہتےہیں، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے مشاورت کر رہی ہیں، اس وقت ملک کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے، ہر جماعت کا اپنا نقطہ نظر اور سوچ ہے، متحدہ قومی موومنٹ نے موجودہ حالات میں مشاورت کی۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست کے اندر شرافت، روادری ہم سب کی ذمہ داری ہے، میری جماعت کے رضا کاروں کو نکالیں گے تو ممبران کو اغوا، نقصان پہنچایا جا سکتا ہے، انصار الاسلام والے سویلین لوگ ہیں اور ہماری جماعت کے کارکن ہیں، ہم نے کسی جلسے میں کبھی بھی پولیس پر انحصار نہیں کیا، اگر حکومت کہے گی کسی کو نہیں چھوڑیں گے مطلب کچھ کرنے کا یہ ارادہ رکھتے ہیں۔

آصف علی زرداری

دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے پولیس حکام کی پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس حکام ایک ممبر کے لاج میں نفری کے ساتھ کیسے داخل ہوسکتی ہے۔ پولیس کی جانب سے خواجہ سعد رفیق کو زخمی کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، پولیس حکام کا رویہ افسوس ناک ہے۔

مریم اورنگزیب

پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرنمبرزپورے ہیں توکیوں نہیں اجلاس بلاتے، پولیس کی طرف سے ممبران پرحملہ کیا جارہا ہے، پولیس کوئی غیرآئینی احکامات نہ مانے۔ مولانا غفورحیدری کے رضا کارپہلی دفعہ پارلیمنٹ نہیں آئے، رضا کاران کی حفاظت کے لیے بالکل ٹھیک اندرآئے ہیں، ایک بھی بندہ لاجزکے اندررجسٹریشن کے بغیرنہیں گیا، ہم نے سیاسی دہشت گردی کوملک کی خاطربرداشت کیا۔ پارلیمنٹ لاجزکے تالے توڑے گئے۔ تماشے، ڈرامے بند کرواوراپنے نمبرزپورے کرو، آپ کے ممبران مہنگائی،بے روزگاری کوووٹ نہیں دیں گے۔

Advertisement